امریکی صدارتی انتخابات: مباحثے کے نئے اصول و ضوابط
20 اکتوبر 2020امریکا میں صدارتی انتخابات کے امیدواروں کے درمیان بحث و مباحثے کے کمیشن نے جمعرات کے روز ہونے والے آخری ڈییٹ سے پہلے ایک نیا ضابطہ اپنایا ہے جس کے تحت ابتدائی خطاب کے دوران دوسرے امید وار کے مائیک کو دو منٹ کے لیے مکمل طور پر بند کردیا جائے گا تاکہ حریف امیدوار بلا روک ٹوک اپنی بات پوری طرح سے کہہ سکے۔
صدر ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے درمیان آخری مباحثہ جمعرات 22 اکتوبر کو ہونے والا ہے جبکہ تین نومبر کو ووٹ ڈالیں جائیں گے۔ نئے اصول کے تحت ابتدائی تعارفی خطاب کے لیے دو منٹ کا وقت مقرر کیا گیا ہے اور اس دوران جب تک ایک امیدوار اپنی بات مکمل نہیں کر لیتا اس وقت تک دوسرے کا مائیک عارضی طور پر بند رکھا جائیگا۔
لیکن جب کھلی بحث کا آغاز ہوگا تواس دوران مائیک پوری طرح سے کھلے رہیں گے تاہم اس دوران بھی اگر کسی امیدوار نے دوسرے کے بولنے کے دوران بات کاٹنے کی کوشش کی یا پھر رکاوٹ ڈالی تو اسے اس کے وقت میں شمار کیا جائیگا اور اسی مناسبت سے اس کی باری میں اتنا وقت کاٹ لیا جائیگا۔
مباحثے کا کمیشن دونوں امیدواروں کی سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے جس نے دونوں کی انتخابی مہم کی ٹیموں سے صلاح و مشورے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔ کمیشن کا کہنا تھا، ''ممکن ہے کہ آج ہم نے جن نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے اس سے کوئی بھی فریق مکمل طور پر مطمئن نہ ہو۔ کوئی یہ بھی سوچ سکتا ہے کہ یہ بہت زیادہ ہے جبکہ کسی کے خیال میں یہ بہت کم بھی ہوسکتا ہے۔ ہم مطمئن ہیں کہ توازن برقرار رکھنے کے لیے یہ اہم ہیں، جو امریکی عوام کے مفاد کے لیے ہیں جن کے لیے یہ مباحثہ ہورہا ہے۔''
ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم کے مینیجر بل اسٹیپن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بحث و مباحثے کے اصول و ضوابط میں تبدیلی کے باوجود جمعرات کے روز ہونے والے آخری ڈیبیٹ میں وہ شرکت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا، ''جانبدار کمیشن کی جانب سے آخری وقت پر، اپنے پسندیدہ امیدوار جو بائیڈن کو فائدہ پہنچانے کے لیے، اصولوں میں تبدیلی کے باوجود صدر ٹرمپ مباحثے میں حصہ لینے کے اپنے عزم پر قائم ہیں۔''
ایک بہتر ڈیبیٹ کی توقع ہے
کمیشن نے مباحثے کے اصول و ضوابط میں یہ تبدیلیاں پہلے ڈیبیٹ کی بدترین بدنظمی کے تناظر میں کیا ہے۔ صدر ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیاں تین ہفتے قبل ہونے والا پہلا مباحثہ مسلسل رکاوٹوں کی نذرہوگیا تھا، جہاں ٹرمپ خاص طور پر بائیڈن کی بات چیت کے دوران بار بار مداخلت کرتے رہے تھے جبکہ بائیڈن نے ٹرمپ کی ان گستاخیوں کے جواب میں کئی بار ان کی توہین کی۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ ان نئے اقدامات سے بحث و مباحثے کو مزید منظم اور بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سے قبل جب صدر ٹرمپ میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی تو کمیشن نے ڈیبیٹ کا فارمیٹ تبدیل کرکے ورچوئل کر دیا تھا لیکن ٹرمپ نے اس دوسرے مباحثے میں شرکت کرنے سے منع کردیا تھا۔
آخری مباحثے کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو 90 منٹ کے دورانیے کا ہے۔ ہر مرحلے کے پہلے دو منٹ میں سوال کے بعد امیدوار کو بلا روک ٹوک کے جواب دینے کے لیے دوسرے امیدوار کا مائیک بند رہے گا تاکہ بغیر رخنہ اندازی کے وہ اپنی بات مکمل کر سکے۔
ص/ ز، ج/ ا (روئٹرز، اے پی)