امریکی فوج کی چھٹی شاخ ’خلائی‘ محاذ پر لڑے گی
25 جون 2018ٹرمپ نے نیشنل اسپیس کونسل سے اپنے خطاب میں کہا، ’’خلا میں تھوڑی بہت امریکی موجودگی کافی نہیں ہے۔ ہمیں ہر صورت میں خلا میں اپنی برتری قائم کرنا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’اب ہماری فضائی قوت بھی ہو گی اور خلائی قوت بھی ہو گی۔ الگ الگ مگر مساوی۔ آپ دیکھیں گے۔‘‘
صدر ٹرمپ کا نیا فیصلہ، خلا میں بھی امریکی فوج
’اسٹیفن ہاکنگ کی آواز فضا میں‘
واضح رہے کہ امریکا سن 1967 کے اس بین الاقوامی معاہدے کا حصہ ہے، جس کے تحت خلا میں تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی پر پابندی عائد ہے۔ اس معاہدے کے تحت ہتھیاروں اور گولے بارود کا استعمال پرامن مقاصد کے لیے فقط چاند یا دیگر خلائی اجرام پر کیا جا سکتا ہے۔
اسپیس فورس یا خلائی قوت کا خیال صدر ٹرمپ سے پہلے دیگر امریکی صدور کی جانب سے بھی سامنے آتا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس کے ذریعے محکمہ دفاع پینٹاگون مزید فعال ہو گا۔
تاہم متعدد سینیئر امریکی عسکری عہدیداروں کی جانب سے اس فیصلے پر نکتہ چینی بھی کی جا رہی ہے۔ امریکی فضائیہ کے چیف آف اسٹاف جنرل ڈیوڈ گولڈفائن نے گزشتہ برس کانگریس کی ایک سماعت میں کہا تھا کہ خلائی فورس کا قیام امریکی فضائیہ کو غلط سمت میں لے جائے گا۔ یہ بات اہم ہے کہ امریکی فضائیہ خلا سے متعلق زیادہ تر امریکی سرگرمیوں کی نگرانی بھی کرتی ہے۔
اسپیس فورس کے قیام کے لیے بجٹ کی توثیق ابھی امریکی کانگریس کو کرنا ہے، تاہم اس موضوع پر قانون سازوں میں خاصا اختلافِ رائے پایا جاتا ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹر بل نیلسن نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’’شکر ہے صدر کانگریس کی اجازت کے بغیر ایسا نہیں کر سکتے، کیوں کہ کم از کم یہ ایسا وقت نہیں ہے کہ ہم ملکی فضائیہ کو برباد کر دیں۔ اس سے کئی مشنز کو نقصان پہنچے گا۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون صدر ٹرمپ کے ان احکامات پر عمل درآمد کے لیے کانگریس کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
ع ت / ع الف