امسالہ حج اور عیدالاضحیٰ کا تہوار
16 جون 2024اس سال 1.8 ملین مسلمانوں نے دنیائے اسلام کے مقدس ترین شہر مکہ کے مضافات میں واقع وادی منیٰ میں رمی کی جس میں شیطان کی علامت والی کنکریٹ کی دیواروں کو پتھر مارے جاتے ہیں۔ یہ روایت حضرت ابراہیم کی سنت کے طور پر ادا کی جاتی ہے۔ آج ہی کے دن حج کرنے والے مسلمان قربانی کا فریضہ بھی ادا کر رہے ہیں۔ مسلمان 10ذی الحج سے 12 ذی الحج تک قربانی کر سکتے ہیں۔
رمی کامرحلہ بہت اہم ہوتا ہے اور حاجیوں کی اتنی بڑی تعداد ایک ہی وقت میں حج کے اس اہم جزو کی ادائیگی کرتی ہے۔ اس مقام پر بھگدڑ مچنے کے خدشات بھی ہوتے ہیں۔
2015 ء میں 10 ذی الحج کو ہی جمرات کے قریب بھگدڑ کو ایسا بدترین واقعہ قرار دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں کم از کم دوہزار تین سو عازمین حج لقمہ اجل بن گئے تھے۔ تب سے حج کے موقع پر جمع ہونے والے بہت بڑے ہجوم کی نقل و حرکت کو آسان اور خطرے سے پاک بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔
اس کے باوجود اتوار کو جمرات یعنی شیطان کی علامت کے طور پر بنائی گئی دیواوروں کو کنکریاں مارنے والے مقام کی طرف جانے والی سڑکیں بہت زیادہ بھری ہوئی تھیں۔ ہفتے کے روز عرفات میں درجہ حرارت 46 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا تھا، جہاں حجاج کرام حج کا خطبہ سنتے ہیں۔ سعودی سرکاری پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ علاقے میں ایک علاج کے مرکز میں شدید گرمی سے متاثرہ 225 افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی۔
سعودی وزارت صحت کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ سال حج کے دوران گرمی سے متعلق بیماریوں کے 10,000 سے زائد کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے، جن میں سے 10 فیصد کی وجہ ہیٹ اسٹروک تھا۔
اس سال 1.8 ملین عازمین نے حج ادا کیا۔ سعودی حکام نے ہفتے کے روز بتایا کہ ان میں سے 1.6 ملین بیرون ملک سے آئے ہیں۔
اس سال حج اور عیدالاضحٰی کی چھٹیوں پر غزہ پٹی میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جنگ کے سائے چھائے رہے۔ اطلاعات کے مطابق سعودی شاہ سلمان نے اپنے خرچ پر 2000 فلسطینیوں کو حج کی دعوت دی تھی جن میں غزہ کے لوگوں کے وہ رشتہ دار بھی شامل ہیں جنہوں نے غزہ سے باہر کہیں اور پناہ لے رکھی ہے لیکن سعودی حکام نے ساتھ ہی خبردار کیا تھا کہ حج کے دوران کسی قسم کی سیاسی نعرے بازی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
دریں اثناء ہفتے کے روز عازمین حج کے نام ایک پیغام میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا، ''فلسطین کی آہنی پوشیدہ مزاحمت اور غزہ کے مظلوم عوام کی ہر طرح سے اور مکمل حمایت کی جانی چاہیے۔‘‘
ک م/اب ا (اے ایف پی ای)