انتخابات میں دخل اندازی، 13 روسیوں پر الزام عائد کر دیا گیا
17 فروری 2018خصوصی امریکی تفتیش کار رابرٹ مُلر اور ان کی ٹیم نے روسی شہریت رکھنے والے 13 افراد اور تین روسی کمپنیوں پر امریکی سیاسی نظام میں مداخلت کے باقاعدہ الزامات عائد کر دیے ہیں۔ اس بات کی تصدیق امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے جمعہ 16 فروری کو کر دی گئی۔
ان الزامات میں ایک سیاسی نظام میں مداخلت کے ایسے منصوبے کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس پر کئی ملین ڈالرز خرچ کیے گئے اور جس کا آغاز 2014ء میں ہوا۔ اس منصوبے میں 2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات کا ذکر بھی شامل ہے۔
روس کے ساتھ روابط، ٹرمپ کے سابق قریبی ساتھی نے اعتراف کر لیا
انتخابات میں روسی مداخلت، ٹرمپ اپنے پچھلے بیان سے خود ہی دور
امریکی انتخابات میں مداخلت نہیں کی، پوٹن
مذکورہ افراد پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے ہیلری کلنٹن کے خلاف نفرت پیدا کرنے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کو آگے بڑھانے کے لیے نہ صرف سوشل میڈیا پر جعلی پوسٹس اور اشتہاروں کا بھی سہارا لیا۔ اس سارے منصوبے کا حتمی مقصد ’’امریکی سیاسی نظام میں تنازعہ کھڑا کرنا‘‘ تھا۔
اس حوالے سے تیار کی گئی دستاویز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ایک قریبی ساتھی ییِوگینی پروگوزین نے ایک ایسے گروپ کو چلایا جو سینٹ پیٹرزبرگ میں قائم تھا بلکہ انہوں نے نیواڈا، کیلیفورنیا، نیو میکسیکو، کولوراڈو، جارجیا اور نیو یارک سمیت متعدد امریکی ریاستوں کے دورے بھی کیے۔
ان الزامات کے مطابق اس مداخلت میں امریکا کے اقلیتی گروپوں کو 2016ء کے صدارتی انتخابات میں ووٹ نہ ڈالنے یا کسی تیسری جماعت کے امیدوار کو ووٹ ڈالنے پر اکسانے جیسے اقدامات بھی شامل تھے۔ ان الزامات کے مطابق اس فہرست میں نامزد تو صرف 13 لوگوں کو کیا گیا ہے مگر انتخابات میں داخل اندازی کے منصوبے میں مبینہ طور پر سینکڑوں لوگ شامل تھے جو ہمہ وقت مصروف رہتے تھے۔
روسی وزارت خارجہ کی طرف سے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔