انسانوں کی اسمگلنگ، چھ افراد پر عالمی پابندیاں
8 جون 2018سفارتی ذرائع کے مطابق سلامتی کونسل کی جانب سے انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف عالمی پابندیوں کے نفاذ کا یہ پہلا موقع ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان پابندیوں کا نفاذ تب ہوا، جب ہالینڈ کی جانب سے پیش کردہ مسودے پر روس نے اپنے تحفظات ختم کر دیے۔ اس طرح چھ افراد کے ناموں کو اقوام متحدہ کی پابندیوں سے متعلق ’بلیک لسٹ‘ میں داخل کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہےکہ ان افراد پر پابندیوں کا نفاذ فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔
’چار ہزار یورو دیجیے اور تیس منٹ میں یورپ‘
انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف قانون سازی، کیا بہتری آئے گی؟
’پاکستان نے انسانوں کی اسمگلنگ نہ روکی تو امداد بند‘
اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر نِکی ہیلی کے مطابق، ’’لیبیا میں تارکین وطن کو غلام بنا کر فروخت کرنا ہم سب کے ضمیر کے لیے ایک دھچکا ہے۔ سکیورٹی کونسل نے اس پر کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’آج لگنے والی پابندیاں ایک مضبوط اشارہ ہوں گی کہ بین الاقوامی برادری انسانوں کی ٹریفکنگ اور اسمگلنگ میں ملوث افراد کا احتساب ضرور کرے گی۔ ہماری دنیا میں ایسی کوئی جگہ نہیں ہو گی، جہاں انسانی حقوق اور انسانی اقدار کی اس انداز سے خلاف ورزی کی جا سکے گی۔‘‘
عالمی پابندیوں کے تحت یہ افراد دنیا میں کسی بھی ملک کا سفر نہیں کر سکیں گے، جب کہ ان کے تمام اثاثے منجمد ہو جائیں گے۔ ان پابندیوں میں دو افراد کا تعلق ایریٹریا اور چار کا تعلق لیبیا سے ہے۔ کہا گیا ہےکہ اریٹریا سے تعلق رکھنے والے دونوں افراد اس نیٹ ورک کے سرغنہ تھے، جب کہ ان پابندیوں کی زد میں لیبیا کی کوسٹ گارڈ کے ایک علاقائی یونٹ کا سربراہ بھی شامل ہے۔
پابندیوں کے نفاذ سے قبل روس نے ان افراد کی بابت مزید تفصیلات فراہم کرنے کو کہا تھا۔ روس کا موقف تھا کہ وہ اس بارے میں کوئی فیصلہ کرنے سے قبل مسودے کو تفصیل سے دیکھنا چاہتا ہے اور جاننا چاہتا ہے کہ ان افراد پر یہ پابندیاں کیوں ضروری ہیں۔
روس نے اس سلسلے میں مہیا کیے جانے والے شواہد کی جانچ کے لیے اجلاس بھی بلوایا تھا۔ واضح رہے کہ پابندیوں میں آنے والے یہ افراد جس نیٹ ورک کے اہم ارکان تھے، وہ نیٹ ورک یورپ اور امریکا میں بھی پھیلا ہوا تھا۔
ع ت / ص ح