انڈونیشیا: سخت گیر موقف کے حامل مسلمانوں کی ہم جنس پرستوں کے فلم فیسٹول کی مخلفت
28 ستمبر 2010انڈونیشیا میں ہم جنس پرستوں کی ایک مقامی تنظیم نے ایک فلم فیسٹول Q! کا انعقاد کیا ہے، جس میں اسی موضوع پر فلمیں بھی دکھائی جا رہی ہیں۔ سخت گیر موقف کے حامل انڈونیشی مسلمانوں نے اس فیسٹول پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان چار غیرملکی ثقافتی مراکز کے خلاف احتجاج کیا، جہاں یہ فلمیں دکھائی جا رہی ہیں۔ ان میں جرمنی کا گوئٹے انسٹیٹیوٹ، ڈچ کلچرسینٹر اور فرانسیسی ثقافتی مرکز ’فرانسے‘ شامل ہیں۔ ایف پی آئی کے کارکنوں نے ان مراکز کے سامنے اس فیسٹول کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے فوری طور پر فلمیں دکھائے جانے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
FPI نے اس موقع پرکہا کہ وہ غیر ملکی امداد اور انڈونیشیا میں موجود غیرسرکاری تنظیموں کے تعاون سے منعقدہ اس فیسٹول کو ہر قیمت پر روکیں گے۔ کیونکہ اس کے ذریعے انڈونیشیا میں ہم جنس پرستی اور آزاد جنسی ملاپ کو فروغ دینےکی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس تنظیم نے ان تمام غیر ملکی مراکزکو فلمیوں کی نمائش بند کرنے کے لئے 24 گھنٹوں کا وقت دیا۔ ماضی میں بھی یہ تنظیم فحاشی پھیلانے اور منشیات فروخت کرنےکے الزام میں مختلف بارکوحملوں کا نشانہ بنا چکی ہے۔
فیسٹول کے منتظمین نے اس موقع پرTwitterپراپنے ایک پیغام میں کہا کہ وہ دھمکیوں کے باوجود اس فیسٹول کو جاری رکھیں گے اورکوشش کریں گے کہ فیسٹول شیڈیول کے مطابق جاری رہے۔ انڈونیشیا کے پانچ بڑے شہروں میں جاری اس فیسٹول کو جنوبی مشرقی ایشیا میں اپنی نوعیت سب سے بڑے ایونٹ کے ساتھ ساتھ اسےکسی بھی مسلم ملک میں ہم جنس پرستی کے حوالے سے اولین فیسٹول قرار دیا جا رہا ہے۔
دیگرکئی مسلم ممالک کے برخلاف انڈونیشیا میں ہم جنس پرستی کوئی جرم نہیں ہے اور اس حوالے سے معاشرے میں برداشت بھی پائی جاتی ہے۔ ملک میں اکثر ٹیلی وژن ڈراموں اور دیگر ذرائع ابلاغ میں کروس ڈریسر اور ہم جنس پرستی کے موضوع پر بات کی جاتی ہے۔
رپورٹ: سمن جعفری
ادارت: عدنان اسحاق