قدیم تہذیبوں کے بارے میں ہماری معلومات کا انحصار اُس کی تعمیر شدہ اور چھوڑی ہوئی عمارتوں کے کھنڈرات پر ہوتا ہے۔ آثارِ قدیمہ مٹی میں دفن تہذیبوں کو باہر نکالتی ہے اور اُن سے مِلنے والی اشیاء کی مدد سے اُن کی کھوئی ہوئی زندگی کو بحال کرتی ہے۔ معلومات کا دوسرا ماخذ تحریر ہوتی ہے لیکن قدیم تحریروں کو دریافت کرنے اور پڑھنے میں طویل عرصہ چاہیے ہوتا ہے۔ جیسے مصر میں روزوٹا اسٹون کی مدد سے قدیم مصری زبان ہیرو غلافی (Hieroglyphs) کو پڑھ لیا گیا۔ وادی سندھ کی تہذیب کا رسم الخط تو تھا مگر اُسے دریافت نہیں کیا جا سکا۔ اس لیے ہماری معلومات کا انحصار آثارِ قدیمہ پر ہے۔
لاطینی امریکہ کی تین قدیم تہذیبیں تھیں۔ مایا، ایذٹِک اور اِنکا۔ مایا اور ایذٹِک تہذیبوں کا رسم الخط تھا جسے ماہرین نے پڑھ کر اِن کے بارے میں تاریخی حقائق دریافت کيے۔ مایا تہذیب کے بارے میں تو کہا جاتا ہے کہ اُن کا سالانہ کیلنڈر تھا اور اُںہوں نے ZERO دریافت کر لیا تھا۔ اِنکا وہ واحد تہذیب تھی جس کا کوئی رسم الخط نہیں تھا۔ لیکن اُس نے ایک بڑی ایمپائر قائم کی تھی۔ جس کی مدت 1438ء سے لے کر 1533ء تک قائم رہی۔ CUZCO اِس کا مرکز تھا جہاں اُمراء اور حکمراں رہا کرتے تھے۔ فتوحات کے ذریعے اِس نے اپنی سلطنت کو کافی وسیع کر لیا تھا۔ صوبوں کا انتظام گورنر کرتا تھا۔ لہٰذا یہ فرض کیا جا سکتا ہے کہ پیغامات کا ذریعہ زبانی ہوا کرتا تھا۔ زبانی پیغامات اگرچہ ایک پیچیدہ ذریعہ ہوتا تھا کیونکہ قاصد کے لیے ضروری نہیں تھا کہ وہ طویل پیغامات کو زبانی یاد رکھ سکے لیکن اِنکا سلطنت نے بغیر کسی تحریر کے انتظامی اداروں کو مستحکم رکھا۔
اِنکا حکمرانوں کا یہ دستور تھا کہ اپنی رعایا سے مِلنے کے لیے اُںہوں نے تہواروں اور دعوتوں کا سلسلہ رکھا تھا۔ اِنکا حکمراں ہر سال کسی ایک صوبے میں جاتا تھا۔ اس موقع پر لوگوں کو جمع کیا جاتا تھا۔ حکمراں اُسی علاقے کا لباس پہنتا تھا، ٹوپی اوڑھتا تھا، مجمعے میں جا کر لوگوں سے مِلتا تھا۔ اُن کے ساتھ رقص کرتا تھا۔ گانا گاتا تھا اور کھانا کھایا جاتا تھا۔ اسی دستور کے تحت وہ ہر صوبے میں جا کر لوگوں کے درمیان رہ کر اُن سے مِلتا تھا۔
حکمراں کے اس دستور نے اُس کی رعایا کو اُس کے قریب کر دیا۔ ورنہ عام طور سے بادشاہوں سے مِلنے کے ادب و آداب اور رسومات ہوتیں تھیں۔ لیکن جب اِنکا بادشاہ رعایا سے مِلتا تھا تو وہ خود کو اُن کے برابر کا سمجھ کر تمام تکلوفات ختم کر دیتا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ تھا کہ رعایا اُس کی وفادار رہتی تھی۔ جس کی وجہ سے سلطنت میں انتشار کے بجائے استحکام آ جاتا تھا۔
تاریخ میں اِنکا تہذیب اپنی نوعیت کی پہلی تہذیب ہے۔ جس نے بغیر کسی تحریری احکامات کے زبانی پیغام رسانی کے ذریعے پوری سلطنت کو مُتحد رکھا۔
جب ہسپانوی امریکہ میں آئے تو اس وقت یہ تینوں تہذیبں موجود تھیں۔ اِن تینوں تہذیوں کا خاتمہ اس لیے کیا کیونکہ وہ جدید اور مہلک ہتھیاروں سے مسلح تھے۔ جبکہ لاطینی امریکی کی تہذیبیں اور لوگ پرانی دنیا سے کئے ہوئے اپنی ہی دنیا میں آباد تھے۔ اہلِ ہسپانیہ کو سونے کی تلاش تھی۔ جس کے حصول کی خاطر اُنہوں نے تینوں تہذیبوں کو تباہ کیا۔ اِنکا تہذیب پر PIZRRO نے حملہ کیا اور اُن کو شکست دے کر اُن کے علاقے پر قبضہ کیا اور لُوٹ مار کے بعد اُن کو ویران کر کے چھوڑ دیا۔
جدید دور میں جب لاطینی امریکہ کے ممالک اسپین سے آزاد ہوئے تو اُنہوں نے قدیم تہذیبوں کو اپنی وراثت کا حصہ سمجھا۔ چنانچے اِنکا تہذیب پر بھی تحقیق ہوئی۔ اِس کے کھنڈراتوں اور آثارِ قدیمہ کی اشیاء کی مدد سے ماہرین نے اِنکا تہذیب کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی کی تشکیل کی اور پھر اس کا مقابلہ مایا اور ایسٹک تہذیبوں سے کیا گیا۔
یہ علم و فن کی ترقی ہے جو گمشدہ تہذیبوں اور اُن کے خدوخال کو ایسے ہی نمایاں کرتے ہیں جیسے کوئی مردہ ڈھانچے پر نئی کھال چڑھا کر اُسے دوبارہ سے زندگی دے دے۔ تہذیبوں کی داستانیں ہمیں اُس دور میں واپس لے جاتی ہیں جہاں سے انسان نے سفر شروع کیا تھا۔