اٹلی: مہاجروں پر تشدد اور ان کی اسمگلنگ کرنے والا گرفتار
19 مارچ 2017اطالوی پولیس کا کہنا ہے کہ حراست میں لیا جانے والا ملزم قتل، جنسی زیادتی، اغوا اور مہاجرین کی اسمگلنگ ملوث رہا ہے۔ اس اسمگلر پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا میں تارکین وطن سے بدسلوکی کی۔
حراستی وارنٹس کے مطابق افریقی تارکین وطن نے 20 سالہ سیم ایرک اکوم نامی اس ملزم کو پہچانا اور پولیس کو مطلع کیا۔ تارکین وطن کا کہنا تھا کہ یہ شخص لیبیا میں افریقی تارکین وطن کے ساتھ جنسی اور جسمانی تشدد کرنے والے گروہ کا حصہ تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس شخص کی گرفتاری سے متعلق وارنٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہیں سیسلی کے ایک شہر اگریگینٹو کی پولیس کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ اس معاملے سے لیبیا میں موجود ان ہزاروں مہاجرین کی حالت کا اندازہ بھی ہوتا ہے، جو اپنے اپنے ممالک سے غربت اور افلاس کے ہاتھوں مجبور ہو کر ایک اچھے مستقبل کے لیے یورپ پہنچنے کی کوشش کے لیے نکلے اور لیبیا میں انسانوں کے ان اسمگلروں کے ہاتھ لگ گئے۔
چھوٹی چھوٹی کشتیوں کے ذریے لیبیا سے اطالوی جزائر کا رخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس 57 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اطالوی حکومت کا کہنا ہے کہ سن 2014 سے اب تک قریب نصف ملین افراد انہی سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی پہنچ چکے ہیں۔
رواں برس اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن نے لیبیا میں انسانوں کے اسمگلروں کے ہاتھوں ہونے والی زیادتیوں اور بربریت میں شدید اضافے کی شکایات بھی کی ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ لیبیا میں ایک فعال حکومت قائم نہیں ہے اور وہاں کئی مسلح گروہ اور جرائم پیشہ عناصر سرگرم عمل ہیں، جب کہ حکومتی رٹ نہ ہونے کی وجہ سے ان گروپوں کا خاتمہ نہیں ہو پا رہا ہے۔
اطالوی پولیس کی جانب سے جاری کردہ 27 صفحاتی حراستی وارنٹ میں متعدد تارکین وطن کی گواہیاں شامل کی گئیں ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ ایکوم نامی یہ ملزم اپنے گینگ کے دیگر ارکان کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے ساتھ ساتھ مہاجرین پر کھولتا پانی ڈالنے اور انہیں کئی طرح سے پیٹنے اور تشدد کرنے میں ملوث رہا۔