ایران اپنا نو ٹن افزودہ یورینیم عنقریب روس بھیج دے گا
19 دسمبر 2015
دبئی سے انیس دسمبر کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ بات ایران کے ایٹمی پروگرام کے سربراہ نے آج ہفتے کے روز بتائی۔ ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے اِرنا کے مطابق ملکی جوہری پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا، ’’اگلے چند دنوں میں ایران اپنا قریب نو ٹن افزودہ یورینیم روس کو برآمد کر دے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایسا اس لیے کیا جائے گا کہ ملکی جوہری پروگرام کے دائرہ کار میں کمی لاتے ہوئے تہران کے خلاف عائد بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کی راہ ہموار کی جا سکے۔
ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان اس سال جولائی میں تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام سے متعلق جو حتمی معاہدہ طے پایا تھا، اس کی ایک مرکزی شق یہ تھی کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات میں افزودہ کیے گئے اس یورینیم کے ذخائر میں واضح کمی کرے گا، جو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔
اس معاہدے کی شرائط کے مطابق تہران کو آئندہ اپنے پاس صرف 300 کلوگرام یا 660 پاؤنڈ تک افزودہ یورینیم رکھنے کا حق حاصل ہو گا اور اسے اپنی جوہری تنصیبات میں ان سینٹری فیوج مشینوں کی تعداد میں بھی واضح کمی کرنا ہو گی، جنہیں یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ تہران حکومت کو ملکی جوہری تنصیبات میں سے ایک میں بھاری پانی تیار کرنے والا ایک ری ایکٹر بھی زیادہ تر بند کرنا ہو گا تاکہ اس کے ذریعے وہ پلوٹونیم بھی تیار نہ کیا جا سکے، جسے تباہ کن بم بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
روئٹرز نے لکھا ہے کہ جب اقوام متحدہ کی طرف سے ان جملہ ایرانی اقدامات کی تکمیل کی تصدیق کر دی جائے گی، تو تہران کے خلاف وہ بین الاقوامی پابندیاں بھی اٹھائی جا سکیں گی، جن کے بعد ایران کو اپنی خستہ حال معیشت بہتر بنانے کے لیے کئی سال بعد عالمی منڈیوں تک ایک بار پھر رسائی حاصل ہو جائے گی۔
اس پس منظر میں علی اکبر صالحی نے آج کہا، ’’جو تقریباﹰ نو ٹن افزودہ ایرانی یورینیم ہم اگلے چند دنوں میں روس بھیج دیں گے، وہ اس ایٹمی مادے کی وہی مقدار ہے، جو اگر ہمارے موجود ذخائر میں سے کم ہو گئی، تو ہم اپنے یورینیم کے ذخائر کی بہت کم اور عالمی برادری کی مطلوبہ سطح تک پہنچ جائیں گے۔‘‘
ایرانی صدر حسن روحانی کی کوشش ہے کہ تہران کے خلاف عائد عالمی پابندیان اگلے مہینے جنوری کے آخر تک اٹھا لی جانا چاہییں۔ اس طرح 26 فروری کو ہونے والے ایرانی پارلیمان اور مجلس خبرگان رہبری نامی کونسل کے لیے ہونے والے انتخابات میں حکومتی امیدواروں کی کامیابی کے امکانات بہتر ہو جائیں گے۔ مجلس خبرگان رہبری وہ ایرانی ادارہ ہے، جس کے ارکان ملکی سپریم لیڈر کا انتخاب کرتے ہیں۔
80 ملین کی آبادی والے ایران کی داخلی منڈی میں سالہا سال کے تعطل کے بعد اپنی جگہ بنانے کے لیے اس وقت کئی بڑے ملک اور ان کے ملٹی نیشنل پیداواری، کاروباری اور صنعتی ادارے اپنی پوری کوششیں کر رہے ہیں۔
ابھی بدھ سترہ دسمبر کے روز ہی ویانا میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی میں ایرانی مندوب نے کہا تھا کہ تہران آئندہ دو تین ہفتوں میں وہ تمام اقدامات مکمل کر لے گا، جو عالمی پابندیوں کے خاتمے کے لیے لازمی ہیں۔
اسی طرح ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو بھی، جو ایرانی ایٹمی پروگرام کے حوالے سے کیے جانے والے نئے اقدامات کی تصدیق کے ذمے دار ہیں، ایک حالیہ انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ یہ ’ناممکن نہیں‘ کہ ایران کے خلاف عالمی پابندیاں جنوری میں ہی اٹھا لی جائیں۔