ایران ’جلد‘ جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے: پینٹا گون
15 اپریل 2010پیٹناگون کا یہ بیان ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق نظام الاوقات پر مبنی کانگریس کو پیش کی گئی رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔
تاہم پینٹاگون کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران کو اس بم کو حتمی شکل دینے، اس کے تجربے اور تنصیب میں تین سے پانچ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
کانگریس کو یہ رپورٹ ایسے وقت پیش کی گئی ہے، جب امریکی صدر باراک اوباما ایران پر تازہ پابندیوں کے لئے چین کی حمایت حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ دوسری جانب امریکی خفیہ اداروں کو نئے انٹیلی جنس جائزے مکمل کرنے کی ہدایت کی جا چکی ہے، جن کا مقصد ایران کے جوہری منصوبے کی رفتار کا اندازہ لگانا ہے۔
دریں اثناء سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے درمیان ایران پر نئی پابندیوں کے حوالے سے نیویارک میں مذاکرات کا تازہ دورہ بدھ کو رات گئے ختم ہوا۔ جس کے اختتام پر بیجنگ حکام نے ایک مرتبہ پھر بات چیت کے عمل کو تعمیری قرار دیا ہے۔
مغربی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری ہے۔ تاہم تہران حکام کا مؤقف ہے کہ ان کا نیوکلیئر پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔
اُدھر امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل رونالڈ برگیس کے مطابق دستیاب معلومات سے پتا چلتا ہے کہ یورینیئم کی افزودگی کے لئے ناتانز میں واقع ایران کے پلانٹ میں کم درجے کی یورینیئم افزودہ ہو رہی ہے، جو نیوکلیئر ہتھیار بنانے کے لئے کافی نہیں۔
انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ تہران حکام نے ابھی تک اعلیٰ درجے کی یورینیئم کی افزودگی کا فیصلہ نہیں کیا۔
امریکی افواج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے نائب چیئرمین جنرل جیمز کارٹرائٹ کہتے ہیں، ’ان کے پاس کم درجے کی افزودہ کافی یورینیئم موجود ہے، اور اگر وہ اس پر مزید کام کریں اور اسے افزودہ کریں، تو ایک سال میں انہیں ایک ہتھیار کے لئے مواد حاصل ہو جائے گا۔‘
رپورٹ : ندیم گِل
ادارت : عاطف توقیر