ایران: مساجد دوبارہ کھولنے کی منصوبہ بندی
27 اپریل 2020ایران کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جو کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ صدر حسن روحانی کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ایران کو تین درجوں یعنی سفید، پیلے اور سرخ میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ یہ درجہ بندی کورونا وائرس کی نئی قسم سےہونے والی ہلاکتوں اور متاثرہ افراد کو مد نظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ جن علاقوں میں کورونا وائرس کے کیس نہ ہونے کے برابر ہیں،انہیں سفید یا وائٹ قرار دیا گیا ہے اور ان علاقوں کی مساجد آئندہ جمعے سے کھولی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقوں کے رنگ صورتحال کو دیکھتے ہوئےتبدیل کیے جائیں گے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ حکومت کا ''کلر کوڈنگ پروگرام‘‘ کب سے نافذالعمل ہو گا۔
ایرانی وزارت صحت کے مطابق ملک کے ایک سو سولہ انتظامی علاقوں کو وائٹ یا کورونا وائر سسے پاک سمجھا جا سکتا ہے جبکہ ایک سو چونتیس انتظامی علاقوں کو پیلے درجے میں رکھا گیاہے۔ تاہم انہوں نے ایسے علاقوں کی تعداد نہیں بتائی، جہاں کورونا وائرس کا خطرہ بدستور بہتزیادہ ہے۔
ایران میں چودہ اپریل کے بعد سے کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی یومیہ تعداد ایک سوسے کم ہو چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ہفتے اس ملک میں عائد پابندیوں میں نرمی کر دیگئی تھی جبکہ بازاروں میں لوگ کی نقل و حرکت بھی شروع ہو چکی ہے۔
ایرانی وزارت صحت کے مطابق گزشہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید ساٹھ افراد کورونا وائرس سےہلاک ہوئے ہیں۔ اس طرح ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر پانچ ہزار سات سو دس ہو گئی ہے جبکہ کوروناکے وبائی مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد نوے ہزار سے زائد بنتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں اور متاثرہ افراد کی اصل تعداد اسسے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، جو تہران حکومت کی طرف سے بتائی جاتی ہے۔
ایرانی معیشت پابندیوں کی وجہ سے پہلے ہی شدید متاثر تھی جبکہ کئی ہفتوں سے جاری لاکڈاؤن نے ملک کی اقتصادی حالت مزید ابتر کر دی ہے۔ تہران حکومت عوام کی صحت اور ملکی معیشت کے درمیان ایک متوازن راستہ تلاش کرنے کی کوشش میں ہے۔ ایران میں ہول سیلز کا کام کرنے والوں کو دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے لیکن اسکول اور یونیورسٹیاں ابھی تک بند ہیں۔ اسی طرح کھیلوں اور مذہبی و ثقافتی اجتماعات پر بھی ابھی تک پابندی عائد ہے۔
دریں اثنا ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اتوار کے روز متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زید النیہان سے ٹیلی فون پر گفتگو کی، جس میں دونوں رہنماوں نے خطے میں کورونا وائرس کے پھیلاو پر گفتگو کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو رمضان کی مبارکباد بھی پیش کی۔
ا ا / ع ح (اے ایف پی، روئٹرز)