ایران میں دو ڈاکوؤں کو سرعام پھانسی دے دی گئی
30 ستمبر 2024ایرانی عدلیہ کی نیوز ایجنسی میزان آن لائن نے مقامی پراسیکیوٹر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے، ''دو مسلح ڈاکوؤں کو آج صوبہ مرکزی کے شہر خمین میں سزائے موت دے دی گئی ہے۔‘‘
رپورٹ کے مطابق دونوں ڈاکوؤں کو پھانسی کی سزا پیر کی صبح عوام کے سامنے دی گئی۔ ایران میں عمومی طور پر سزائے موت پھانسی کے ذریعے ہی دی جاتی ہے لیکن ایسا شاذو نادر ہی ہوتا ہے کہ مجرموں کو عوام کے سامنے یہ سزا دی جائے۔
میزان نے رپورٹ کیا کہ دو مجرموں نے تقریباً چار سال قبل ایک پولیس افسر کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جب وہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ساتھ ایک جھڑپ کے بعد فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی کئی دیگر تنظیموں کے مطابق چین کے بعد سب سے زیادہ سالانہ پھانسیاں ایران میں دی جاتی ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں قتل اور منشیات کی اسمگلنگ کے ساتھ ساتھ ریپ اور جنسی زیادتی کے مقدمات سمیت بڑے جرائم میں موت کی سزائیں دی جاتی ہیں۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں موت کی سزا دینے والے تمام ممالک کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔ ان تنظیمیوں کے مطابق موت کی سزا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ یہ تنظیمیں موت کی سزا دینے والے ممالک کے نظام انصاف اور سزا دینے کے طریقہ کار پر بھی سوالیہ نشان اٹھاتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے ستمبر میں ایک خصوصی رپورٹ جاری کی تھی، جس کے مطابق ایران میں رواں برس اب تک 400 سے زائد افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے، جن میں پندرہ خواتین شامل ہیں۔ صرف اگست میں ہی کم از کم 81 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق ایران میں منصفانہ ٹرائل اور انصاف کے حصول کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی رپورٹوں کا مطلب یہ ہے کہ سزائے موت کا عمل، جو کہ اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران میں رائج ہے، غیر قانونی پھانسی کے مترادف ہے۔
ا ا / ع ت (اے ایف پی، روئٹرز)